محمد تابش صدیقی
منتظم
پہلا سا مرے حال پہ اکرام نہیں ہے
یعنی وہ مری صبح نہیں شام نہیں ہے
رسوا ہے وہی جو نہیں رسوائے محبت
جو عشق میں ناکام ہے ناکام نہیں ہے
اے ذوقِ جنوں اور بڑھے جوش جنوں کا
دامن ہے مرا جامۂ احرام نہیں ہے
ممکن نہیں ابہام نہ ہو عرض و بیاں میں
لیکن نگہِ شوق میں ابہام نہیں ہے
جب دیکھو عزیزؔ اس کے ہی کوچے میں ہو بیٹھے
کیا اس کے سوا کوئی تمھیں کام نہیں ہے
٭٭٭
ملک نصر اللہ خان عزیزؔ
یعنی وہ مری صبح نہیں شام نہیں ہے
رسوا ہے وہی جو نہیں رسوائے محبت
جو عشق میں ناکام ہے ناکام نہیں ہے
اے ذوقِ جنوں اور بڑھے جوش جنوں کا
دامن ہے مرا جامۂ احرام نہیں ہے
ممکن نہیں ابہام نہ ہو عرض و بیاں میں
لیکن نگہِ شوق میں ابہام نہیں ہے
جب دیکھو عزیزؔ اس کے ہی کوچے میں ہو بیٹھے
کیا اس کے سوا کوئی تمھیں کام نہیں ہے
٭٭٭
ملک نصر اللہ خان عزیزؔ