غزل - چاہت میں کیا دنیا داری، عشق میں کیسی مجبوری - محسن بھوپالی

چاہت میں کیا دنیا داری، عشق میں کیسی مجبوری
لوگوں کا کیا، سمجھانے دو، ان کی اپنی مجبوری

میں نے دل کی بات رکھی اور تونے دنیا والوں کی
میری عرض بھی مجبوری تھی ان کا حکم بھی مجبوری

روک سکو تو پہلی بارش کی بوندوں کو تم روکو
کچی مٹی تو مہکے گی، ہے مٹی کی مجبوری

ذات کدے میں پہروں باتیں اور ملیں تو مہربلب
جبرِ وقت نے بخشی ہم کو اب کے کیسی مجبوری

جب تک ہنستا گاتا موسم اپنا ہے، سب اپنے ہیں
وقت پڑے تو یاد آ جاتی ہے مصنوعی مجبوری

مدت گزری اک وعدے پر آج بھی قائم ہیں محسن
ہم نے ساری عمر نبھائی اپنی پہلی مجبوری

محسن بھوپالی
 

محمداحمد

لائبریرین
میں نے دل کی بات رکھی اور تونے دنیا والوں کی
میری عرض بھی مجبوری تھی ان کا حکم بھی مجبوری

روک سکو تو پہلی بارش کی بوندوں کو تم روکو
کچی مٹی تو مہکے گی، ہے مٹی کی مجبوری

ذات کدے میں پہروں باتیں اور ملیں تو مہربلب
جبرِ وقت نے بخشی ہم کو اب کے کیسی مجبوری

جب تک ہنستا گاتا موسم اپنا ہے، سب اپنے ہیں
وقت پڑے تو یاد آ جاتی ہے مصنوعی مجبوری

بہت خوب بھائی۔ بہت اچھی غزل ہے اور اسے گلبہار بانو نے بہت خوب گایا ہے۔

جب بھی سُننے کا موقع ملتا ہے بہت اچھی لگتی ہے یہ غزل۔
 

شیزان

لائبریرین
ذات کدے میں پہروں باتیں اور ملیں تو مہربلب
جبرِ وقت نے بخشی ہم کو اب کے کیسی مجبوری

جب تک ہنستا گاتا موسم اپنا ہے، سب اپنے ہیں
وقت پڑے تو یاد آ جاتی ہے مصنوعی مجبوری


بہت ہی عمدہ انتخاب
 

فاتح

لائبریرین
چاہت میں کیا دنیا داری، عشق میں کیسی مجبوری
لوگوں کا کیا، سمجھانے دو، ان کی اپنی مجبوری

میں نے دل کی بات رکھی اور تونے دنیا والوں کی
میری عرض بھی مجبوری تھی ان کا حکم بھی مجبوری

روک سکو تو پہلی بارش کی بوندوں کو تم روکو
کچی مٹی تو مہکے گی، ہے مٹی کی مجبوری

ذات کدے میں پہروں باتیں اور ملیں تو مہربلب
جبرِ وقت نے بخشی ہم کو اب کے کیسی مجبوری

جب تک ہنستا گاتا موسم اپنا ہے، سب اپنے ہیں
وقت پڑے تو یاد آ جاتی ہے مصنوعی مجبوری

مدت گزری اک وعدے پر آج بھی قائم ہیں محسن
ہم نے ساری عمر نبھائی اپنی پہلی مجبوری

محسن بھوپالی
واہ کیاہی خوبصورت انتخاب ہے۔
ایک شعر اور بھی ہے اس غزل کا:
اک آوارہ بادل سے کیوں میں نے سایہ مانگا تھا
میری بھی یہ نادانی تھی، اُس کی بھی تھی مجبوری
 
Top