جون ایلیا غزل - کسی سے عہد و پیماں کر نہ رہیو - جون ایلیا

محمد وارث

لائبریرین
کسی سے عہد و پیماں کر نہ رہیو
تُو اس بستی میں رہیو پر نہ رہیو

سفر کرنا ہے آخر دو پلک بیچ
سفر لمبا ہے بے بستر نہ رہیو

ہر اک حالت کے بیری ہیں یہ لمحے
کسی غم کے بھروسے پر نہ رہیو

ہمارا عمر بھر کا ساتھ ٹھیرا
سو میرے ساتھ تُو دن بھر نہ رہیو

بہت دشوار ہو جائے گا جینا
یہاں تُو ذات کے اندر نہ رہیو

سویرے ہی سے گھر آجائیو آج
ہے روزِ واقعہ باہر نہ رہیو

کہیں چھپ جاؤ تہ خانوں میں جا کر
شبِ فتنہ ہے اپنے گھر نہ رہیو

نظر پر بار ہو جاتے ہیں منظر
جہاں رہیو وہاں اکثر نہ رہیو

(جون ایلیا)
 

زونی

محفلین
نظر پر بار ہو جاتے ہیں منظر
جہاں رہیو وہاں اکثر نہ رہیو



بہت شکریہ وارث بھائی ، جون ایلیا میرے بھی پسندیدہ شاعر ہیں:)
 

زینب

محفلین
نظر پر بار ہو جاتے ہیں منظر
جہاں رہیو وہاں اکثر نہ رہیو

زبردست وارث بھائی
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ فرخ صاحب، پڑھا تو انہیں میں نے بھی زیادہ نہیں لیکن ان کی بعض غزلیں تو بس واہ واہ واہ کیا کہنے :)
 

تفسیر

محفلین
بہت خوب

نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم

خموشی سے ادا ہو رسمِ دوری
کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم

یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں
وفاداری کا دعویٰ کیوں کریں ہم

:)
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ تفسیر صاحب، اور جون ایلیا کے جو اشعار آپ نے پیش کیئے ہیں واقعی لا جواب ہیں اور مجھے بھی بہت پسند۔:)
 

ابوشامل

محفلین
بہت دشوار ہو جائے گا جینا
یہاں تُو ذات کے اندر نہ رہیو

کہیں چھپ جاؤ تہ خانوں میں جا کر
شبِ فتنہ ہے اپنے گھر نہ رہیو

نظر پر بار ہو جاتے ہیں منظر
جہاں رہیو وہاں اکثر نہ رہیو
یہ تین اشعار تو کمال کے ہیں، بہت اعلٰی۔ شکریہ وارث صاحب
 

الف عین

لائبریرین
اور تفسیر وہ شعر بھول گئے
چبا لیں کیوں نہ خود اپنا ہی ڈھانچا
تمہیں راتب مہیا کیوں کریں ہم!!!
غزل کی مانوس فضا میں نہ ہوتے ہوئے بھی کیا طنزیہ شعر ہے۔۔
 

یاسر شاہ

محفلین
کسی سے عہد و پیماں کر نہ رہیو
تُو اس بستی میں رہیو پر نہ رہیو

سفر کرنا ہے آخر دو پلک بیچ
سفر لمبا ہے بے بستر نہ رہیو

ہر اک حالت کے بیری ہیں یہ لمحے
کسی غم کے بھروسے پر نہ رہیو

ہمارا عمر بھر کا ساتھ ٹھیرا
سو میرے ساتھ تُو دن بھر نہ رہیو

بہت دشوار ہو جائے گا جینا
یہاں تُو ذات کے اندر نہ رہیو

سویرے ہی سے گھر آجائیو آج
ہے روزِ واقعہ باہر نہ رہیو

کہیں چھپ جاؤ تہ خانوں میں جا کر
شبِ فتنہ ہے اپنے گھر نہ رہیو

نظر پر بار ہو جاتے ہیں منظر
جہاں رہیو وہاں اکثر نہ رہیو

(جون ایلیا)
واہ محبی کیا ذوق سخن ہے۔ماشاء اللہ
میں بھی یہ غزل پیش کرنے لگا تھا پر آپ نے پہلے ہی کر رکھی ہے۔یعنی بقول اقبال:
تو جس کو سمجھتا ہے فلک اپنے جہاں کا
ممکن ہے زمیں ہو وہ کسی اور جہاں کی

اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و عافیت سے رکھے۔آمین
 
Top