غزل - کہا تھا نا کہ میں ‌نازک ہوں ‌مت تراش مجھے - شاعر نامعلوم

سویدا

محفلین
‪کہا تھا نا کہ میں‌نازک ہوں ‌مت تراش مجھے
جنوں میں‌کردیا تو نے تو پاش پاش مجھے​

وہ مجھ کو بانٹ کے کچھ وقت کاٹ لیتے ہیں
سمجھ لیا ہے مرے دوستوں نے تاش مجھے​

وہ حادثہ تھا کہ اندر سے ہوگیا ہوں ‌خنجر
بظاہر آئی نہیں‌ ہے کوئی خراش مجھے​

میں ‌ایک راز تھا کہ دفن تیرے سینے میں
بھگت نتیجہ کہ تو نے کیا ہے فاش مجھے​

کہیں ‌میں ‌تم کو ملوں تو مجھے بتادینا
کئی دنوں ‌سے ہے میری تلاش مجھے​
 

الف عین

لائبریرین
کس کی غزل ہے؟ کئی مصرعے بحر سے خارج ہیں، یا محض یاد داشت سے لکھی ہے اور غلط یاد ہے۔ خیال یہی ہے کہ دوسری بات ہی درست ہو گی۔
 

سویدا

محفلین
سچی بات یہ ہے کہ یہ خارج از بحر غزل میرے پاس لکھی ہوئی تھی
جو آج سے تقریبا دس سال پہلے لکھی تھی
جس وقت نقل کررہا تھا شاعر کا نام اس وقت بھی معلوم نہیں‌تھا اور نہ اب تک پتہ چل سکا
نیز اگر عروض‌وقوافی پر دسترس ہوتی تو ضرور اس کی بحر اور وزن ٹھیک کرکے پیش کرتا
ان دونوں‌ غلطیوں‌پر معذرت خواہ ہوں
 

فرخ منظور

لائبریرین
سویدا صاحب تو پھر کوئی شاعری یہاں شئیر کرتے یہ تو بغیر وزن کے ایک نثر ہے۔ اگر آپ اسے درست نہیں کر سکتے تو میں معذرت خواہ ہوں کہ مجھے یہ دھاگہ حذف کرنا پڑے گا۔
 

فاتح

لائبریرین
توبہ توبہ خدا خدا کیجیے۔:)
کیوں آپ سب مل کر اس بے چارے نامعلوم شاعر کے نا کردہ گناہ کی پاداش میں اسے سرِ محفل رسوا کر رہے ہیں؟
مجھے تو تمام اشعار وزن میں لگ رہے ہیں سوائے اس ایک مصرع کے جس میں خنجر کا نون گر رہا ہے۔
وہ حادثہ تھا کہ اندر سے ہوگیا ہوں‌خنجر
 

فرخ منظور

لائبریرین
توبہ توبہ خدا خدا کیجیے۔:)
کیوں آپ سب مل کر اس بے چارے نامعلوم شاعر کے نا کردہ گناہ کی پاداش میں اسے سرِ محفل رسوا کر رہے ہیں؟
مجھے تو تمام اشعار وزن میں لگ رہے ہیں سوائے اس ایک مصرع کے جس میں خنجر کا نون گر رہا ہے۔
وہ حادثہ تھا کہ اندر سے ہوگیا ہوں‌خنجر

فاتح صاحب۔ پھر آپ ہی مشورہ دیں کہ کیا اس غزل کو ایسے ہی رہنے دیا جائے؟ اور یہ نظم بھی نہیں ہے اور سویدا صاحب نے اس کا عنوان بھی دے رکھا ہے۔
 

سویدا

محفلین
سخنور بھائی جو آپ مناسب سمجھیں وہ کریں

اگر حذف کردیں‌گے تو مجھے ناگوار نہیں‌گذرے گا
رہنے دیں‌گے تو سر آنکھوں پر
 

محمد وارث

لائبریرین
توبہ توبہ خدا خدا کیجیے۔:)
کیوں آپ سب مل کر اس بے چارے نامعلوم شاعر کے نا کردہ گناہ کی پاداش میں اسے سرِ محفل رسوا کر رہے ہیں؟
مجھے تو تمام اشعار وزن میں لگ رہے ہیں سوائے اس ایک مصرع کے جس میں خنجر کا نون گر رہا ہے۔
وہ حادثہ تھا کہ اندر سے ہوگیا ہوں‌خنجر​

فاتح صاحب یہ مصرع بھی آپ کی توجہ چاہتا ہے :)

کئی دنوں ‌سے ہے میری تلاش مجھے
 
میں ‌ایک راز تھا کہ دفن تیرے سینے میں
بھگت نتیجہ کہ تو نے کیا ہے فاش مجھے

مجھے تو اس میں بھی مسئلہ لگ رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

فاتح

لائبریرین
میں ‌ایک راز تھا کہ دفن تیرے سینے میں
بھگت نتیجہ کہ تو نے کیا ہے فاش مجھے

مجھے تو اس میں بھی مسئلہ لگ رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس میں "تھا" کا الف گرا کر اور "کہ" کو فع کے وزن پر شمار کر کے پڑھیے:
مَ ایک را ۔ ز تَ کے دف ۔ ن تیرِ سی ۔ نے میں
 

مغزل

محفلین
میرے خیال میں اس لڑی کو مقفل کردیا جائے ، حذف کرنا مقصود ہوتو ٹھیک ۔ ویسے امید ہے سویدا اور دیگر احباب اس بات کا خیال رکھیں گے ۔ بہت شکریہ
 

فاتح

لائبریرین
میرے خیال میں اس لڑی کو مقفل کردیا جائے ، حذف کرنا مقصود ہوتو ٹھیک ۔ ویسے امید ہے سویدا اور دیگر احباب اس بات کا خیال رکھیں گے ۔ بہت شکریہ
ایسا کیا ہو رہا ہے یہاں کہ مقفل کر دیا جائے؟ :confused::confused::confused:
ایک موڈریٹر حذف کر رہے ہیں اور دوسرے مقفل کرنے پر تلے بیٹھے ہیں۔ خدا خیر ہی کرے:)
ایسی تو پچاسیوں غزلیں اور نظمیں ہوں گی جن کا ایک آدھ مصرع غلط لکھ گیا ہو کوئی انتخاب ارسال کرتے ہوئے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
میں معذرت چاہتا ہوں سویدا صاحب۔ نہ یہ لڑی مقفل ہو گی اور نہ ہی حذف۔ دراصل اعجاز صاحب کے مراسلے کی وجہ سے مجھے لگا کہ ساری غزل بحر سے خارج ہے۔ :)
 

مغزل

محفلین
میں ‌ایک راز تھا کہ دفن تیرے سینے میں
بھگت نتیجہ کہ تو نے کیا ہے فاش مجھے

جس بھی شاعر کا ہے ۔۔ صاحب ۔ مگر چربہ اقبال کے شعر کا ہے
کیوں فاتح بھیا۔ ؟؟؟
 

فاتح

لائبریرین
کند ذہن شاگرد کی طرح میں اسے پہلی بار میں سمجھ نہیں پائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کس طرح سے ہے یہ؟
شاید میں ٹھیک طرح سمجھا نہیں پایا۔ دراصل کسی بھی شعر کو پڑھتے ہوئے ہم اسے بالکل ویسے نہیں پڑھتے جس طرح وہ لکھا ہوتا بلکہ کہیں الف، واؤ اور یے وغیرہ کو گرا دیتے ہیں اور کہیں مکمل پڑھتے ہیں یا کہیں زیر کو لمبا کر کے ے کے برابر پڑھ لیتے ہیں۔ یہی وہ وجہ ہے کہ مصرع کے مکتوبی (لکھے گئے) حروف کی تعداد بحر کے حروف کی تعداد سے کم یا زیادہ ہو جاتی ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو مصرع اوع بحر ے ارکان کے حروف کی تعداد بعینہٖ یکساں ہو۔

اس شعر کی حد تک ایک تو اس میں "تھا" کی الف گر رہی ہے اور "کہ" کو "کے" پڑھا جا رہا ہے یعنی:
میں ایک راز تھا کہ دفن تیرے سینے میں

میں ایک راز تھکے دفْن تیرے سینے میں
اس کے علاوہ مصرع کے تمام الفاظ کو جس طرح لیا جا رہا ہے وہ یوں ہیں:
میں: مَ
ایک: ایک
راز: راز

تھا: تھَ
کہ: کے

دفن: دفْن
تیرے: تیرِ
سینے: سینے
میں: مے

 
Top