امیداورمحبت
محفلین
شاید میں ٹھیک طرح سمجھا نہیں پایا۔ دراصل کسی بھی شعر کو پڑھتے ہوئے ہم اسے بالکل ویسے نہیں پڑھتے جس طرح وہ لکھا ہوتا بلکہ کہیں الف، واؤ اور یے وغیرہ کو گرا دیتے ہیں اور کہیں مکمل پڑھتے ہیں یا کہیں زیر کو لمبا کر کے ے کے برابر پڑھ لیتے ہیں۔ یہی وہ وجہ ہے کہ مصرع کے مکتوبی (لکھے گئے) حروف کی تعداد بحر کے حروف کی تعداد سے کم یا زیادہ ہو جاتی ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو مصرع اوع بحر ے ارکان کے حروف کی تعداد بعینہٖ یکساں ہو۔
اس شعر کی حد تک ایک تو اس میں "تھا" کی الف گر رہی ہے اور "کہ" کو "کے" پڑھا جا رہا ہے یعنی:
میں ایک راز تھا کہ دفن تیرے سینے میں
میں ایک راز تھکے دفْن تیرے سینے میں
اس کے علاوہ مصرع کے تمام الفاظ کو جس طرح لیا جا رہا ہے وہ یوں ہیں:
میں: مَ
ایک: ایک
راز: راز
تھا: تھَ
کہ: کے
دفن: دفْن
تیرے: تیرِ
سینے: سینے
میں: مے
ٹھیک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور آپ نے تو بہت اچھی طرح سمجھایا - میں ہی حساب کتاب کی کمزوری کے باعث پہنچ نہیں پائی تھی -
پر اب واقعی آپ نے بہت آسان کردیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت شکریہ