غزل --- کہیں کہیں سے رِدائے انا ، رفو کر لوں--- اصلاح کے لئے

ایک غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں۔
استاد محترم جناب الف عین سر سے اصلاح کی درخوست ہے۔
دیگر احباب کی آراء کا بھی منتظر رہونگا۔
بحر مجتث مثمن مخبون محذوف
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
---------------------------------
غمِ حیات اگر وقت دے تو میں خود سے
طویل بات نہیں تھوڑی گفتگو کر لوں

اذیّتوں کے زمانے تھے جب یہ حسرت تھی
میں اپنی ذات کو گم کر کے خود کو تُو کر لوں

یہ ممکنات کی دنیا ہے اس میں حیرت کیا
میں اُس کو دوست کروں آج، کل عدو کر لوں

اگر یہ خوئے ملامت مجھے اجازت دے
کہیں کہیں سے رِدائے انا ، رفو کر لوں

ہمارے پاس وسائل ہیں صرف گنتی کے
جہاں سے پانی پیوں میں وہیں وضو کر لوں

قلم سے لفظ ٹپکتے ہیں بن کے آبِ حیات
میں کاش ان کی روانی کو آب جو کر لوں

جو سب سے سخت سزا تھی، مرا نصیب ہوئی
میں جس کو پا نہ سکوں اس کی آرزو کر لوں

لو اختیار گیا خود پہ ہاتھ سے کاشف
پھر اس کو یاد کروں دل لہو لہو کر لوں


سیّد کاشف
-------------------------
 
آخری تدوین:
یہ ممکنات کی دنیا ہے اس میں حیرت کیا
میں اُس کو دوست کروں آج، کل عدو کر لوں

اگر یہ خوئے ملامت مجھے اجازت دے
کہیں کہیں سے رِدائے انا ، رفو کر لوں

بہت خوب کاشف بھائی.
بہت عرصے بعد چکر لگایا. مگر خوبصورت غزل کے ساتھ.
 
بہت خوب کاشف بھائی.
بہت عرصے بعد چکر لگایا. مگر خوبصورت غزل کے ساتھ.
جزاک اللہ بھائی.
گرمی اور رمضان دونوں مزاج پوچھ رہے ہیں. اس لئے طبیعت بھی کچھ مائل نہیں ہو رہی. کئی غزلیں شروع کیں لیکن زیادہ تر ادھوری ہیں. موسم بدلے تو شاید موڈ بھی بدلے!
 

صفی حیدر

محفلین
جو سب سے سخت سزا تھی، مرا نصیب ہوئی
میں جس کو پا نہ سکوں اس کی آرزو کر لوں
بہت لاجواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب۔ بس مقطع کا پہلا مصرع روانی چاہتا ہے۔ مطلع بھی کہہ دو تو اس غزل کو ’سمت‘ میں شامل کر دوں
 
استاد محترم
حکم کے مطابق غزل میں تبدیلی کر دی ہے اور اس بار مطلع بھی شامل کر دیا ہے۔ آپ کی رائے کا منتظر ہوں.
جزاک اللّہ

میں داغ دل کے چلو سب کے روبرو کر لوں
سجاؤں کرب سے چہرے کو، ہاؤ ہو کر لوں

غمِ حیات اگر وقت دے تو میں خود سے
طویل بات نہیں تھوڑی گفتگو کر لوں

اذیّتوں کے زمانے تھے جب یہ حسرت تھی
میں اپنی ذات کو گم کر کے خود کو تُو کر لوں

یہ ممکنات کی دنیا ہے اس میں حیرت کیا
میں اُس کو دوست کروں آج، کل عدو کر لوں

اگر یہ خوئے ملامت مجھے اجازت دے
کہیں کہیں سے رِدائے انا رفو کر لوں

ہمارے پاس وسائل ہیں صرف گنتی کے
جہاں سے پانی پیوں میں وہیں وضو کر لوں

قلم سے لفظ ٹپکتے ہیں بن کے آبِ حیات
میں کاش ان کی روانی کو آب جو کر لوں

جو سب سے سخت سزا تھی، مرا نصیب ہوئی
میں جس کو پا نہ سکوں اس کی آرزو کر لوں

لو اپنے ہاتھ سے کاشف پھر اختیار گیا
پھر اس کو یاد کروں دل لہو لہو کر لوں

سیّد کاشف
 
آخری تدوین:
Top