عابد علی خاکسار
محفلین
استاد محترم الف عین صاحب کچھ دوبارہ کوشش کی ہے۔۔
تیرے سنگ ء آستاں تک آ گئے۔
ہم بھی حیراں ہیں کہاں تک آگیے۔
ظلم سہنے کی نہ طاقت جب رہی۔
بے ساختہ آہ و فغاں تک آ گئے۔
مت ہنسو اب تو بجھادو آگ کو۔
شعلے میرے آشیاں تک آ گئے۔
دی صدا بھی دوستوں نے اس گھڑی۔
جب بھنور کے درمیاں تک آ گئے۔
ان کی محفل میں یہ سمجھا خاکسار۔
خاک ہو کے آسماں تک آ گئے۔
تیرے سنگ ء آستاں تک آ گئے۔
ہم بھی حیراں ہیں کہاں تک آگیے۔
ظلم سہنے کی نہ طاقت جب رہی۔
بے ساختہ آہ و فغاں تک آ گئے۔
مت ہنسو اب تو بجھادو آگ کو۔
شعلے میرے آشیاں تک آ گئے۔
دی صدا بھی دوستوں نے اس گھڑی۔
جب بھنور کے درمیاں تک آ گئے۔
ان کی محفل میں یہ سمجھا خاکسار۔
خاک ہو کے آسماں تک آ گئے۔