غزل کی اصلاح مطلو ب ھے۔۔۔

محترم استاد الف عین صاحب ، معزز اراکین اور محفلین
دل تو غرور سے یہ بھرے کے بھرے رہے
کیا فائدہ سجود میں جو سر جھکے رہے

کچھ ایسے لوگ دوست ہمارے بنے رہے
ہم سے بھی دوستی غیروں سے بھی ملے رہے

اب جھیلنا پڑے گا کڑی دھوپ کا سفر
سائے رہے نہ کوئ شجر اب گھنے رہے

جو بھی تری نظر سے بچے وہ چلے گے
. محفل میں کشتگانءنظر ہی پڑے رہے

یہ آج ہم پہ کوئ نیا تو ستم نہیں
اہلء وفا پہ تیر ہمیشہ تنے رہے

دل میں مکیں رہے وہ پر ان کی تلاش میں
ہم خاک در بدر کی سدا چھانتے رہے..


یہ پھول فصلءگل میں کھلے کیا کمال ہے
ہمت تو ان کی ہے جو خزاں میں کھلے رہے



جرات بھی ناز کرتی رہی ہے حسین پر
کنبہ سبھی لٹا کے بھی حق پر ڈٹے رہے

گلشن اجڑ گیا تو ہمیں یہ خبر ہوئ
سب باغباں چمن کے ہوا سے ملے رہے

عابد جفاکشی سے گئے سب عروج تک
ہم بس اٹھاے ہاتھ دعا مانگتے رہے
 
مدیر کی آخری تدوین:
یہ آج ہم پہ کوئ نیا تو ستم نہیں
اہلء وفا پہ تیر ہمیشہ تنے رہے

جرات بھی ناز کرتی رہی ہے حسینؓ پر
کنبہ سبھی لٹا کے بھی حق پر ڈٹے رہے
بہت خوب عابد بھائی، اساتذہ کے انتظار تک ہماری داد کا مزہ لیجیے۔
 
Top