عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
ریحان قریشی صاحب
امجد راجا صاحب
عظیم صاحب
یہاں پر ہے وہی پیکر وفا کا
جسے شکوہ نہیں جور و جفا کا
غریبوں کا بنا ہوں جو مسیحا
ثمر ہوں میں کسی کی التجا کا
سفینے پر ہوں میں آلء نبی کے
مجھے کیا ڈر ہے سیلاب ء بلا کا
میں مٹ تو جاوں گا لیکن مرے بعد
رہے گا تذکرہ میری وفا کا
شفا کیا ہے؟ مگر چل پھر رہا ہوں
بھرم تو رکھنا ہے اس کی دوا کا
یہاں پر بے حیائ زور پر ہے
سفر اچھا رہا ہے ارتقا کا
یہ غازے کی چمک چہرے پہ تو ہے
"مگر اندر اندھیرا ہے بلا کا "
خلوصء دل سے جو مانگے نہ عابد
اثر ہوتا نہیں اس کی دعا کا
عابد علی خاکسار
ریحان قریشی صاحب
امجد راجا صاحب
عظیم صاحب
یہاں پر ہے وہی پیکر وفا کا
جسے شکوہ نہیں جور و جفا کا
غریبوں کا بنا ہوں جو مسیحا
ثمر ہوں میں کسی کی التجا کا
سفینے پر ہوں میں آلء نبی کے
مجھے کیا ڈر ہے سیلاب ء بلا کا
میں مٹ تو جاوں گا لیکن مرے بعد
رہے گا تذکرہ میری وفا کا
شفا کیا ہے؟ مگر چل پھر رہا ہوں
بھرم تو رکھنا ہے اس کی دوا کا
یہاں پر بے حیائ زور پر ہے
سفر اچھا رہا ہے ارتقا کا
یہ غازے کی چمک چہرے پہ تو ہے
"مگر اندر اندھیرا ہے بلا کا "
خلوصء دل سے جو مانگے نہ عابد
اثر ہوتا نہیں اس کی دعا کا
عابد علی خاکسار