محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
بہت خوب غزل ہے جناب۔ بہت ساری داد قبول فرمائیے۔
ہمیں تو پوری غزل اس شعر کا جواب نظر آئی۔ وللہ اعلم
تو ہی ناداں چند کلیوں پر قناعت کرگیا
ورنہ گلشن میں علاجِ تنگی ء داماں بھی تھا
بہت خوب غزل ہے جناب۔ بہت ساری داد قبول فرمائیے۔
دل میں ڈر اور ہاتھ میں ساغر لئے پھرتا رہاگو بظاہر رند تھا پر صاحبِ ایماں بھی تھا
ہمیں تو پوری غزل اس شعر کا جواب نظر آئی۔ وللہ اعلم
بہت خوب غزل ہے جناب۔ بہت ساری داد قبول فرمائیے۔
ہمیں تو پوری غزل اس شعر کا جواب نظر آئی۔ وللہ اعلم
تو ہی ناداں چند کلیوں پر قناعت کرگیاورنہ گلشن میں علاجِ تنگی ء داماں بھی تھا
اس فقیر کے سوال کا مدعا بھی یہی تھا، جناب محمد خلیل الرحمٰن صاحب۔ اور صاحبِ غزل سے اس کا جواب بھی اثبات میں ملا۔
اللہ خوشیاں دے۔
میں تو سہل پسند آدمی ہوں۔ اگر یہ مصرع میرا ہوتا تو میں اس کو یوں کر لیتا:
ع: بجھ کے خالی
ہوگیا جو
چشمِ نم کی
سیل سےہمزۂ آخر کا معاملہ الگ ہے۔ اختیار بہر حال آپ کے پاس ہے۔ خوش رہئے۔
عمر کو بھی تو نہیں ہے پائداری ہائے ہائے
جناب الف عین کے ارشاد کے مطابق اس مصرعےغالب کی اس غزل میں ’ہائے ہائے‘ فاعلات کے ہم وزن ہے۔
کی بحر فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلات ہوئی یعنی ’’مقصور‘‘۔عمر کو بھی تو نہیں ہے پائداری ہائے ہائے
۔۔۔۔اگر یہ مصرع میرا ہوتا تو
ہمزۂ آخر کا معاملہ الگ ہے۔ اختیار بہر حال آپ کے پاس ہے۔
دل میں ڈر اور ہاتھ میں ساغر لئے پھرتا رہاگو بظاہر رند تھا پر صاحبِ ایماں بھی تھاواہ، بہت خوب! داد وصول کیجیے!
ہم خرابے میں پڑے مرتے ہیں وقتِ نزع آج
تھوڑا آگے بڑھتے تو عشرت کا ہر ساماں بھی تھا
دل میں ڈر اور ہاتھ میں ساغر لئے پھرتا رہا
گو بظاہر رند تھا پر صاحبِ ایماں بھی تھا
شکریہ بلالِ عظیمواہ واہ
مزمل بھائی کیا خوب غزل اور کیا خوبصوررت اشعار ہیں
بہت خوب مزمل بھائی! آپ کی یہ پہلی غزل ہے جو میں نے تفصیل سے پڑھی اور محظوظ ہوا۔
جزاکم اللہ خیرا۔
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ۔
شکریہ بلالِ عظیم
ہم خرابے میں پڑے مرتے ہیں وقتِ نزع آجتھوڑا آگے بڑھتے تو عشرت کا ہر ساماں بھی تھاکیا ہی کہنے بہت خوب بہت ہی خوبصورت کلاماللہ کرے زورِ قلم زیادہ
بحر الفصاحت میں درج ہے کہ کف، شکل اور خبل عروض و ضرب میں نہیں آتے۔جی. محذوف کے کی جگہ مقصور یا مکفوف کا خلط ہر طرح جائز ہے. ہائے ہائے کے آخر سے جس طرح ے کو گرایا گیا ہے اسی طرح جو سے واؤ کو گرایا جاتا ہے. یہ عام بات ہے. اور اگر مان لیا جائے کہ غالب کا مصرع مقصور ہے تو بھی مکفوف کو استعمال کرنا کہیں منع نہیں. اور نہ ہی جو سے واؤ گرنا نا جائز ہے.
نوٹ: یہ بات میرے مصرعے سے قطع نظر خالص تکنیکی نظریہ ہے. مجھے اپنے مصرعے پر بحث نہیں.