غزل: گو موت کی گھاٹ اتر گئے ہم ٭ نعیم صدیقیؒ

گو موت کی گھاٹ اتر گئے ہم
پر عشق سا کام کر گئے ہم

میخانے سے لے کے تا بہ زنداں
تیرے لیے در بدر گئے ہم

پھوٹی جو کوئی کرن خوشی کی
تو بعد کے غم سے ڈر گئے ہم

تم نے تو سکھا دیا ہمیں صبر
تم بگڑے رہے، سنور گئے ہم

جس موڑ میں رہ گئے ہزاروں
اس موڑ سے بھی گزر گئے ہم

٭٭٭
نعیم صدیقیؒ
 

یاسر شاہ

محفلین
واہ بھائی تابش خوب انتخاب ہے -

صدیقی تو چھائے ہوئے ہیں شاعری کے افق پر -ساغر صدیقی ہو گئے ،یہ نعیم صدیقی ہوگئے اور پھر تابش صدیقی ہیں یعنی کہ آپ -:)
 
Top