عرفان علوی
محفلین
احباب گرامی ، سلام عرض ہے !
ایک غزل پیش خدمت ہے . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے .
ہجومِ غم سے کہاں تک فرار ڈھونڈینگے
ہَم اک خوشی کو بھلا کتنی بار ڈھونڈینگے
یہ جستجو تو رہے گی ابد تلک جاری
کہ مر كے تجھ کو ترے جاں نثار ڈھونڈینگے
اگر ملا نہ ہمیں تُو یہاں مجسم تو
تجھے جہانِ مجازی كے پار ڈھونڈینگے
بنا كے سارے زمانے کو اپنا دشمن ہَم
ہر ایک ترکِ تعلق میں پیار ڈھونڈینگے
اُنہیں کوئی نہ کوئی مرتبہ ملےگا ضرور
جو برتری کو بصد انکسار ڈھونڈینگے
شعورِ اہلِ چمن کا یہی جو حال رہا
تو ایک دن یہ خزاں میں بہار ڈھونڈینگے
متاعِ ہوش جو حاصل ہوئی تو ہَم، اے دِل
برائے شوق کوئی کار و بار ڈھونڈینگے
میں وہ دوانہ ہوں عابدؔ کہ میرے بعد فقط
بگولے دشت میں میرا مزار ڈھونڈینگے
نیازمند ،
عرفان عابدؔ
ایک غزل پیش خدمت ہے . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے .
ہجومِ غم سے کہاں تک فرار ڈھونڈینگے
ہَم اک خوشی کو بھلا کتنی بار ڈھونڈینگے
یہ جستجو تو رہے گی ابد تلک جاری
کہ مر كے تجھ کو ترے جاں نثار ڈھونڈینگے
اگر ملا نہ ہمیں تُو یہاں مجسم تو
تجھے جہانِ مجازی كے پار ڈھونڈینگے
بنا كے سارے زمانے کو اپنا دشمن ہَم
ہر ایک ترکِ تعلق میں پیار ڈھونڈینگے
اُنہیں کوئی نہ کوئی مرتبہ ملےگا ضرور
جو برتری کو بصد انکسار ڈھونڈینگے
شعورِ اہلِ چمن کا یہی جو حال رہا
تو ایک دن یہ خزاں میں بہار ڈھونڈینگے
متاعِ ہوش جو حاصل ہوئی تو ہَم، اے دِل
برائے شوق کوئی کار و بار ڈھونڈینگے
میں وہ دوانہ ہوں عابدؔ کہ میرے بعد فقط
بگولے دشت میں میرا مزار ڈھونڈینگے
نیازمند ،
عرفان عابدؔ