محمداحمد
لائبریرین
غزل
ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار اس سے ہے
ہر سر یہی سمجھتا ہے دستار اس سے ہے
ہر سر یہی سمجھتا ہے دستار اس سے ہے
ہے آگ پیٹ کی تبھی چھم چھم ہے رقص میں
پائل سمجھتی ہے کہ یہ جھنکار اس سے ہے
پائل سمجھتی ہے کہ یہ جھنکار اس سے ہے
امید ان سے کوئی لگانا ہی ہے فضول
ہر منتری کی سوچ ہے سرکار اس سے ہے
ہر منتری کی سوچ ہے سرکار اس سے ہے
گھر کو بنائیں گھر صدا گھر کے ہی لوگ سب
اور آدمی سمجھتا ہے پریوار اس سے ہے
اور آدمی سمجھتا ہے پریوار اس سے ہے
کرتی ہیں پار کشتی دعائیں ہی اصل میں
مانجھی کا سوچنا ہے کہ پتوار اس سے ہے
مانجھی کا سوچنا ہے کہ پتوار اس سے ہے
انسان کا غرور یہ کہنے لگا ہے اب
سنسار سے نہیں ہے وہ سنسار اس سے ہے
کیسے بنے گی بات محبت کی اے رجتؔ
اظہار اب تلک نہ کیا پیار اس سے ہے
سنسار سے نہیں ہے وہ سنسار اس سے ہے
کیسے بنے گی بات محبت کی اے رجتؔ
اظہار اب تلک نہ کیا پیار اس سے ہے
گرچرن مہتا رجت