مہدی نقوی حجاز
محفلین
غزل
جو راتیں خوش گزرتی تھیں وہ راتیں اب نہیں باقی
مری بے رنگ دنیا میں بہاریں اب نہیں باقی
یہ شہر بے مروت ہے یہاں بے درد لوگوں میں
نہاد درد باقی ہے صفائیں اب نہیں باقی
میں جیسے ہی کبھی غلطی سے اوپر دیکھ لیتا ہوں
تو لگتا ہے ستاروں میں شعائیں اب نہیں باقی
ترے اشعار میں حجاز گرچہ رعب باقی ہے
مگر جلاد سی تیری وہ باتیں اب نہیں باقی
جو راتیں خوش گزرتی تھیں وہ راتیں اب نہیں باقی
مری بے رنگ دنیا میں بہاریں اب نہیں باقی
یہ شہر بے مروت ہے یہاں بے درد لوگوں میں
نہاد درد باقی ہے صفائیں اب نہیں باقی
میں جیسے ہی کبھی غلطی سے اوپر دیکھ لیتا ہوں
تو لگتا ہے ستاروں میں شعائیں اب نہیں باقی
ترے اشعار میں حجاز گرچہ رعب باقی ہے
مگر جلاد سی تیری وہ باتیں اب نہیں باقی