غزل: ہمارے دل میں جو آتش فشاں ہے ٭ عزمؔ شاکری

ہمارے دل میں جو آتش فشاں ہے
جہنم میں بھی وہ گرمی کہاں ہے

میں اپنی حد میں داخل ہو رہا ہوں
مرے قدموں کے نیچے آسماں ہے

بہت دن سے پڑی ہیں خشک آنکھیں
مگر سینے میں اک دریا رواں ہے

تھا جس کا ذکر کل تک چہرہ چہره
نہ اب وہ ہے نہ اس کی داستاں ہے

پناہیں لے رہے ہیں جس میں سورج
ہمارے سر پہ ایسا سائباں ہے

٭٭٭
عزمؔ شاکری
 
Top