غزل "ہمارے دِل پہ کبھی ہاتھ رکھ دیا ہوتا" برائے اصلاح

لڑکپن میں لکھا ہوا پرانا کلام سلور جوبلی(پچیس سال )کےبعداصلاح کے لیے حاضر ہے۔
(کئی احباب تو اپنے بچپن کے کلام سے دستبردار ہورہے ہیں مگر میرا تو اب کا کلام بھی ایسا ہی ہے) :)
غزل
اداس چہرے سے محسوس تم کو کیا ہوتا
ہمارے دِل پہ کبھی ہاتھ رکھ دیا ہوتا
صبح تو روز ہی ہوتی ہے، کیسی جلدی تھی!!
ذرا سی دیر کو اے چاند رک گیا ہوتا
سروں کی بزم میں مل کر بکھیرتے نغمے
تو ساز بن کے کھنکتی تو میں صدا ہوتا
تمہاری زلف سے اٹھکیلیاں کیا کرتا
میں تم کو چھو کے گزرتا اگر ہوا ہوتا
تمہاری ضِدّ نے ہی پتّھر بنادیا ورنہ
پِگھل کے میں ترے سانچے میں ڈھل گیا ہوتا

نہ کوئی بات بگڑتی نہ فاصلہ ہوتا
ہمارے بیچ اگر کوئی رابطہ ہوتا
میں روزگار کے غم کِس طرح سے سہہ پاتا
فِراقِ یار کا صدمہ نہ گر سہا ہوتا
تمہارے ناز اٹھائے بغیر مِل جاتا
تمہارا پیار مقّدر میں گر لکھا ہوتا
جو خارِ راہ درِ یار پہ بِچھے ہوتے
تو میرے پاؤں پہ کیا سر پہ آبلہ ہوتا
1991
 

الف عین

لائبریرین
قوافی کو اگر محض الف حرف روی مانا جائے تو بھی مطلع میں کیا اور دیا غلط ہیں۔ کیا محض ’کا‘ تقطیع ہونے پر بھی لکھا ’یا‘ کے ساتھ جاتا ہے،
فدو غزلہ کی نجائے ایک ہی غزل کر دیں، رابطہ اور فاصلہ والے قوافی چل سکتے ہیں۔
غلطی محض اس مصرع میں ہے
صبح تو روز ہی ہوتی ہے، کیسی جلدی تھی
صبح کی جگہ ’سحر‘ استعمال کریں۔ صبح کا تلفظ غلاط باندھا گیا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
ضرور ہو سکتے ہیں۔
ایک بات اور، شاید مطلع میں ’کیا‘ کو میں نے سوالیہ ’کیا؟‘ پڑھا تھا، لیکن اب لگتا ہے کہ کہ یہ کرنے کا ماضی کِ یا ہے۔ جب کہ بحر کے حساب سے ’کیا‘ بر وزن ’کا‘ ہی درست ہے۔
 
بہت شکریہ استادِ محترم۔
قوافی کو اگر محض الف حرف روی مانا جائے تو بھی مطلع میں کیا اور دیا غلط ہیں۔ کیا محض ’کا‘ تقطیع ہونے پر بھی لکھا ’یا‘ کے ساتھ جاتا ہے،
کیا یہ مناسب ہے؟ "اداس چہرے سے محسوس کیابھلا ہوتا؟
بقایا آپ کی رائے کے مطابق تصحیح کرتا ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
’کیا‘ کیونکہ ’یا‘ کے ساتھ لکھا جاتا ہے، اسی لئے ایطا کا سقم ہوتا ہے۔
بھلا کر دینے مصرع درست بلکہ بہتر ہو جاتا ہے۔
 
Top