محمد وارث
لائبریرین
یہ بھی نہیں کہ دستِ دعا تک نہیں گیا
میرا سوال خلقِ خدا تک نہیں گیا
پھر یوں ہوا کہ ہاتھ سے کشکول گر پڑا
خیرات لے کے مجھ سے چلا تک نہیں گیا
مصلوب ہو رہا تھا مگر ہنس رہا تھا میں
آنکھوں میں اشک لے کے خدا تک نہیں گیا
جو برف گر رہی تھی مرے سر کے آس پاس
کیا لکھ رہی تھی، مجھ سے پڑھا تک نہیں گیا
فیصل مکالمہ تھا ہواؤں کا پھول سے
وہ شور تھا کہ مجھ سے سنا تک نہیں گیا
(فیصل عجمی)
فیصل عجمی میرے لیئے تو نیا نام ہیں، یہ غزل ایک انتخاب سے لی ہے جو ورق گردانی کرتے ہوئے سامنے آ گئی اور اچھی لگی۔ گوگل کیا تو انکی ایک اور غزل تصویری اردو میں نظر آئی، وہ بھی شیئر کر رہا ہوں۔
اگر کسی دوست کے پاس ان کا مزید کلام ہو تو ضرور شیئر کریں، عین نوازش ہوگی!
میرا سوال خلقِ خدا تک نہیں گیا
پھر یوں ہوا کہ ہاتھ سے کشکول گر پڑا
خیرات لے کے مجھ سے چلا تک نہیں گیا
مصلوب ہو رہا تھا مگر ہنس رہا تھا میں
آنکھوں میں اشک لے کے خدا تک نہیں گیا
جو برف گر رہی تھی مرے سر کے آس پاس
کیا لکھ رہی تھی، مجھ سے پڑھا تک نہیں گیا
فیصل مکالمہ تھا ہواؤں کا پھول سے
وہ شور تھا کہ مجھ سے سنا تک نہیں گیا
(فیصل عجمی)
فیصل عجمی میرے لیئے تو نیا نام ہیں، یہ غزل ایک انتخاب سے لی ہے جو ورق گردانی کرتے ہوئے سامنے آ گئی اور اچھی لگی۔ گوگل کیا تو انکی ایک اور غزل تصویری اردو میں نظر آئی، وہ بھی شیئر کر رہا ہوں۔
اگر کسی دوست کے پاس ان کا مزید کلام ہو تو ضرور شیئر کریں، عین نوازش ہوگی!