نوید ناظم
محفلین
ہم تڑپیں اور وہ کوئی دوا نہ کرے
ایسا بھی ہو جہاں میں خدا نہ کرے
گھر کے دروازے تو بند سے پڑے ہیں
آو ملنے تو کوئی مِلا نہ کرے
جو بھی چاہے ستم وہ روا رکھے پر
ہم کو خود سے کبھی بھی جدا نہ کرے
دل بڑا چپ ہے پر اتنا بھی نہیں جو
تیرے کوچے سے گزرے' صدا نہ کرے
وہ دے کوئی خلش جو جگر میں رہے
چاہے اس کے سِوا کچھ عطا نہ کرے
دل وہ مِلا ہے اُس کو نوید کہ اُف
مرتا دیکھے اگر تو دعا نہ کرے
ایسا بھی ہو جہاں میں خدا نہ کرے
گھر کے دروازے تو بند سے پڑے ہیں
آو ملنے تو کوئی مِلا نہ کرے
جو بھی چاہے ستم وہ روا رکھے پر
ہم کو خود سے کبھی بھی جدا نہ کرے
دل بڑا چپ ہے پر اتنا بھی نہیں جو
تیرے کوچے سے گزرے' صدا نہ کرے
وہ دے کوئی خلش جو جگر میں رہے
چاہے اس کے سِوا کچھ عطا نہ کرے
دل وہ مِلا ہے اُس کو نوید کہ اُف
مرتا دیکھے اگر تو دعا نہ کرے
آخری تدوین: