غزل ۔۔۔ ایک لمحے کو ٹھیر کر سوچیں۔۔۔ والد گرامی جناب نصراللہ مہر صاحب

متلاشی

محفلین
ایک لمحے کو ٹھہر کر سوچیں​
کھو گئی ہے کہاں سحر سوچیں​
کن علاقوں سے ہو کے آتی ہیں​
یہ ہوائیں ذرا شجر سوچیں​
ہاتھ تھامے گذشتہ لمحوں کا​
گھومتی ہیں نگر نگر سوچیں​
سرد لہجوں کے برف زاروں پر​
منجمد ہیں تمام تر سوچیں​
کوئی نزدیک آتا جاتا ہے​
ہوتی جاتیں ہیں معتبر سوچیں​
ایک لمحے کی بھول ہوتی ہے​
پھر ستاتی ہیں عمر بھر سوچیں​
والد گرامی جناب نصراللہ مہر صاحب​
 
سرد لہجوں کے برف زاروں پر​
منجمد ہیں تمام تر سوچیں​
کوئی نزدیک آتا جاتا ہے​
ہوتی جاتیں ہیں معتبر سوچیں​
ایک لمحے کی بھول ہوتی ہے​
پھر ستاتی ہیں عمر بھر سوچیں​
واہ بہت خوب۔۔۔​
 
خوب کلام ہے ماشا اللہ۔ بہت شکریہ شریکَ محفل فرمانے کا۔ جناب دیوانِ مہر کی بھی کوئی سافٹ کاپی شائع کریں تو ہمیں بھی یاد رکھئے گا۔ :)
 
عمد ہے جناب متلاشی صاحب۔
کہ چھوٹی بحر میں لکھنا جتنا مشکل ہے، لکھ لیا جائے تو اتنا ہی چست ہوتا ہے!
یہاں بھی ایک دو گزارشات ہیں، قابلِ اعتناء ٹھہریں تو زہے عز و شرف ۔۔۔
 
ایک لمحے کو ٹھہر کر سوچیں
کھو گئی ہے کہاں سحر سوچیں

’’ٹھہرنا‘‘ (فعولن) کے وزن پر ہے، جب کہ ’’ٹھہرو، ٹھہریں‘‘ میں ہاے ہوز پر جزم آ جاتا ہے، جیسے ’’سڑک‘‘ میں ڑاے متحرک ہے، ’’سڑکوں، سڑکیں‘‘ میں ساکن ہے۔ اور بہت مثالیں ہیں: ’’تڑپنا، تڑپ، تڑپتا‘‘ لیکن ’’تڑپو، تڑپیں، تڑپی‘‘۔
بعض جگہ دیکھا ہے کہ حسبِ ضرورت ٹھہر، ٹھہرنا کی ہاے ہوز کو ساکن کرنے کی بجائے یاے سے بدل دیتے ہیں۔ ’’ٹھیرنا، ٹھیر جا‘‘ وغیرہ۔ قریب قریب وہی بات ہے کہ ’’نہ‘‘ نافیہ میں ہاے کا اعلان مقصود ہوتا ہے تو اس کو یاے سے بدل کر ’’نے‘‘ بنا لیتے ہیں۔
 
ریڈیو پر سنی بھی تھی ایک غزل کسی زمانے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
ع: ’’ٹھیر جا، چلنے ہار ہم بھی ہیں‘‘
بعد میں بھول بھال گیا، اُس کا مکمل حوالہ مل سکے تو کتنا اچھا ہو!۔
 
یہاں دونوں ہجے لکھے ہوئے ہیں ۔۔۔
https://ur.wiktionary.org/wiki/ٹھہرنا
اور ’’ٹھیرنا‘‘ کو متغیرات میں شمار کیا گیا ہے۔


ٹھَہَرْنا {ٹھَہَر + نا} (ہندی)
ٹھََہر، ٹھَہَرْنا
ہندی زبان سے ماخوذ اردو میں مستعمل لفظ ٹھہر کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر نا لگنے سے ٹھہرنا بنا۔ اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ 1500ء میں "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔
متغیّرات

ٹھَیرْنا {ٹھََیر + نا} ٹَہَرنا {ٹَہَر + نا}

فعل لازم
 
Top