متلاشی
محفلین
ایک لمحے کو ٹھہر کر سوچیں
کھو گئی ہے کہاں سحر سوچیں
کن علاقوں سے ہو کے آتی ہیں
یہ ہوائیں ذرا شجر سوچیں
ہاتھ تھامے گذشتہ لمحوں کا
گھومتی ہیں نگر نگر سوچیں
سرد لہجوں کے برف زاروں پر
منجمد ہیں تمام تر سوچیں
کوئی نزدیک آتا جاتا ہے
ہوتی جاتیں ہیں معتبر سوچیں
ایک لمحے کی بھول ہوتی ہے
پھر ستاتی ہیں عمر بھر سوچیں
والد گرامی جناب نصراللہ مہر صاحب