محمداحمد
لائبریرین
بہترین زبردست
بہت شکریہ عدنان بھائی!
شاد آباد رہیے۔
بہترین زبردست
واہ ، احمد صاحب ! خوب غزل ہے . داد حاضر ہے .غزل
موسموں کا مزاج اچھا ہے
کل سے بہتر ہے آج، اچھا ہے
فرد بہتر، معاشرہ بہتر
آپ اچھے، سماج اچھا ہے
روٹھ کر بھی وہ مسکراتے ہیں
یہ چلن، یہ رواج اچھا ہے
رستگاری غموں سے ہوتی ہے
بیٹھے سے کام کاج اچھا ہے
وہ تفنن جو دل پہ بار نہ ہو
اے مرے خوش مزاج !اچھا ہے
احمدؔ اچھی ہے تیری گمنامی
تیرے سر پر یہ تاج اچھا ہے
محمد احمدؔ
اچھی غزل ہے اے احمدغزل
موسموں کا مزاج اچھا ہے
کل سے بہتر ہے آج، اچھا ہے
فرد بہتر، معاشرہ بہتر
آپ اچھے، سماج اچھا ہے
روٹھ کر بھی وہ مسکراتے ہیں
یہ چلن، یہ رواج اچھا ہے
رستگاری غموں سے ہوتی ہے
بیٹھے سے کام کاج اچھا ہے
وہ تفنن جو دل پہ بار نہ ہو
اے مرے خوش مزاج !اچھا ہے
احمدؔ اچھی ہے تیری گمنامی
تیرے سر پر یہ تاج اچھا ہے
محمد احمدؔ
یہ سب مجھے بزنس سے آؤٹ کرنے کے حیلے ہیں۔سجھنے کے لیے محنت نہیں کرنا پڑتی۔
کس شے کا بزنس کر رہے ہیں آج کل ؟یہ سب مجھے بزنس سے آؤٹ کرنے کے حیلے ہیں۔
شرح آرزو کا۔۔۔۔کس شے کا بزنس کر رہے ہیں آج کل ؟
واہ کیا خوبصورت باتفرد بہتر، معاشرہ بہتر
آپ اچھے، سماج اچھا ہے
واہ ، احمد صاحب ! خوب غزل ہے . داد حاضر ہے .
اچھی غزل ہے اے احمد
ناصح کا انداز اچھا ہے
ہوہوہوہوہوہو۔۔۔
بہت عمدہ غزل ہے احمد بھائی۔۔۔ ماشاءاللہ
یہ سب مجھے بزنس سے آؤٹ کرنے کے حیلے ہیں۔
شرح آرزو کا۔۔۔۔
واہ کیا خوبصورت بات
کسقدر اچھے اور آسان لفظ !
جیتے رہیے ۔ڈھیروں داد و تحسین
شاباش! کہاں تک کامیاب ہیں؟شرح آرزو کا۔۔۔۔
اور کیا کیا کما لیا؟شاباش! کہاں تک کامیاب ہیں؟
آسان چیزیں زیادہ مشکل ہوتی ہیں۔۔۔۔ مثلا ناصر کے اشعارہاہاہاہا!
غزل ہونی ہی اتنی آسان چاہیے کہ کسی کو تشریح کا خیال ہی نہ آئے۔
زبانِ غیر سے کیا شرحِ آرزو کروائیں۔
کامیاب ہی تو نہیں ہیں۔۔۔ بقول جون۔۔۔ ایک ہی فن تو ہم نے سیکھا ہے۔۔۔ جس سے ملیے اس خفا کیجیےشاباش! کہاں تک کامیاب ہیں؟
جو گالیاں اور بددعائیں کمائی ہیں آدھی آدھی کرتے ہیں۔۔۔ محمداحمد بھائی سید عاطف علی اور ظہیر بھائی سے کمائی کی ہوئی ہے۔۔۔۔ شاہ جی، قیصرانی بھائی اور مرزا بھائی بھی برا بھلا کہنے والو ں میں یقینا شامل ہیں۔اور کیا کیا کما لیا؟
بتا دیں۔
قسم لے لیں کسی کو نہیں بتاؤں گی ۔
موسموں کا مزاج اچھا ہے؟؟؟؟
@محمداحمد بھائی @سید عاطف علی اور ظہیر بھائی سے کمائی کی ہوئی ہے
جس سے ملیے اس خفا کیجیے
ٰٰیاد نہیں آیا۔۔۔۔ہے تقاضا مری طبیعت کا
ہر کسی کو چراغ پا کیجے
موقع محل کے اعتبار سے اس غزل کا یہ والا شعر زیادہ ٹھیک رہتا۔