امیداورمحبت
محفلین
غزل
جو بھی دکھ یاد نہ تھا یاد آیا
آج کیا جانیے کیا یاد آیا
پھر کوئی ہاتھ ہے دل پر جیسے
پھر تیرا عہد وفا یاد آیا
جس طرح دھند میں لپٹے ہوئے پھول
اک اک نقش تیرا یاد آیا
ایسی مجبوری کے عالم میں کوئی
یاد آیا بھی تو کیا یاد آیا
یاد آیا تھا بچھڑنا تیرا
پھر نہیں یاد کہ کیا یاد آیا
جب کوئی زخم بھرا داغ بنا
جب کوئی بھول گیا یاد آیا
یہ محبت بھی ہے کیا روگ فراز
جسے بھولے وہ سدا یاد آیا
احمد فراز