غزل ۔۔ کون آسیب آ بسا دل میں ۔۔۔۔نوید صادق

نوید صادق

محفلین
نوید صادق

غزل

کون آسیب آ بسا دل میں
کر لیا ڈر نے راستہ دل میں

اے مرے کم نصیب دل!کچھ سوچ
ہے کوئی تیرا آشنا دل میں

کم ہے جس درجہ کیجئے وحشت
گونجتا ہے دماغ سا دل میں

عکس بن بن کے مٹتے جاتے ہیں
رکھ دیا کس نے آئنہ دل میں

میں ہوں، ماضی ہے اور مستقبل
کم ہے فی الحال حوصلہ دل میں

آخر آخر نوید صادق بھی
آن بیٹھا، رہا سہا، دل میں

(نوید صادق)
 

فاتح

لائبریرین
سبحان اللہ! جناب آج تو جام پہ جام لنڈھا رہے ہیں۔ تمام اشعار ہی بے حد خوبصورت ہیں۔
دست بستہ ایک اختلافی رائے دینا چاہتا ہوں کہ ذیل کے شعر میں ردیف اضافی لگ رہی ہے یعنی اس کا استعمال مصرع اولیٰ میں مخاطب کو اسم سے پکارنے کے بعد دوسرے مصرع میں ضمیر شخصی کا محل تھا یعنی "اے مرے کم نصیب دل!کچھ سوچ۔۔۔ ہے کوئی تیرا آشنا تجھ میں" نا کہ
اے مرے کم نصیب دل!کچھ سوچ
ہے کوئی تیرا آشنا دل میں
 

محمد وارث

لائبریرین
کم ہے جس درجہ کیجئے وحشت
گونجتا ہے دماغ سا دل میں

عکس بن بن کے مٹتے جاتے ہیں
رکھ دیا کس نے آئنہ دل میں

واہ کیا اچھے اشعار ہیں اور کیا خوبصورت غزل ہے نوید صاحب۔

گزارش، عنوان میں 'آسیب' صحیح کر دیں۔
 

نوید صادق

محفلین
کم ہے جس درجہ کیجئے وحشت
گونجتا ہے دماغ سا دل میں

عکس بن بن کے مٹتے جاتے ہیں
رکھ دیا کس نے آئنہ دل میں

واہ کیا اچھے اشعار ہیں اور کیا خوبصورت غزل ہے نوید صاحب۔

گزارش، عنوان میں 'آسیب' صحیح کر دیں۔
وارث بھائی۔
شکریہ
عنوان کو درست کرنے کی کوشش کی تھی لیکن مجھ سے ہوا نہیں۔
 

مغزل

محفلین
کم ہے جس درجہ کیجئے وحشت
گونجتا ہے دماغ سا دل میں

سبحان اللہ واہ ۔ بہت خوب نوید بھائی ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
کم ہے جس درجہ کیجئے وحشت
گونجتا ہے دماغ سا دل میں

آخر آخر نوید صادق بھی
آن بیٹھا، رہا سہا، دل میں


سبحان اللہ ! نوید صادق صاحب،

بہت اچھی غزل ہے۔ داد حاضرِ خدمت ہے۔
 
Top