غزل ۔ اس کی کالی آنکھوں میں ہیں انتر منتر سب

محمداحمد

لائبریرین
غزل

اس کی کالی آنکھوں میں ہیں انتر منتر سب
چاقو واقو، چھریاں وُ ریاں، خنجر ونجر سب

جس دن سے تم روٹھے مجھ سے، روٹھے روٹھے ہیں
چادر وادر، تکیہ وکیہ، بستر وِستر سب

مجھ سے بچھڑ کر وہ بھی کہاں اب پہلے جیسا ہے
پھیکے پڑ گئے کپڑے وپڑے، زیور شیور سب

آخر میں کس دن ڈوبوں گا، فکریں کرتے ہیں
دریا وریا، کشتی وشتی، لنگر ونگر سب

شاعر: راحت اندوری​
 
مدیر کی آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
ابھی گوگل پر تلاش کیا تو کسی نے اسے "راحت اندوری" کی غزل کے طور پر لگایا ہوا ہے۔

جی میرے پاس ایس ایم ایس پر آئی تھی۔ دلچسپ لگی۔ فیس بک پر ایک جگہ 'ایاز' کے نام سے لگی ہوئی ہے۔ لیکن میں نے احتیاطاً گریز ہی کیا نام لکھنے سے۔
 

فاتح

لائبریرین
ایک KILLER poetry :laughing: نامی بلاگ پر راحت اندوری کے نام سے چاروں اشعار ہیں لیکن کتھئی آنکھیں۔
اس کی کتھئی آنکھوں میں ہیں جنتر منتر سب
چاقو واقو، چھریاں وریاں، خنجر ونجر سب

جس دن سے تم روٹھیں، مجھ سے روٹھے روٹھے ہیں
چادر وادر، تکیہ وکیہ، بستر وستر سب

مجھ سے بچھڑ کے وہ بھی کہاں اب پہلے جیسی ہے
پھیکے پڑ گئے کپڑے وپڑے، زیور شیور سب

آخر کس دن ڈوبوں گا میں فکریں کرتے ہیں
دریا وریا، کشتی وشتی، لنگر ونگر سب
شاعر: راحت اندوری
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہ
مجھ سے بچھڑ کر وہ بھی کہاں اب پہلے جیسا ہے​
پھیکے پڑ گئے کپڑے وپڑے، زیور شیور سب
 

عاطف بٹ

محفلین
اسی غزل کے دو اور شعر بھی ہیں:
عشق وشق کے سارے نسخے مجھ سے سیکھتے ہیں
ساگر واگر، منظر ونظر، جوہر ووہر سب

تُلسی نے جو لکھا اب کچھ بدلا بدلا ہے
راون واون، لنکا ونکا، بندر وندر سب

زیور کے ساتھ اردو میں مہمل کے طور پر ویور استعمال ہوتا ہے، شیور پنجابی قواعد کے مطابق ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
اس سٹائل کو دو غزلیں میں نے دیکھی ہیں، ایک مضطر مجاز کی اور ایک محسن جلگانوی کی۔ یہ انہیں میں سے کسی کی ہے، لیکن ’زیور شیور‘ کا پنجابی ستائل نہیں پڑھا، بلکہ ’زیور ویور‘ سب پڑھا ہے
 

محمد ساجد

محفلین
مجھے بھی کچھ دن پہلے ایس ایم ایس کے ذریعے یہ غزل موصول ہوئی تھی
گوگل پہ مغز ماری کرنے پر یہ نتائج برآمد ہوئے ہیں

یہ غزل راحت اندوری صاحب کی ہے
اس کی کتّئھی آنکھوں میں ہے جنتر مَنتر سب
چاقو واقو چُھریا ں وُریاں خنجر وَنجر سب
جس دن سے تم روٹھیں مجھ سے روٹھے روٹھے ہیں
چادر وادر تکیہ وَکیہ بستر وِستر سب
مجھ سے بچھڑ کر وہ بھی کہاں اب پہلی جیسی ہیں
پھیکے پڑ گئے کپڑے وَپڑے زیور ویور سب
عشق وِشق کے سارے نسخے مجھ سے سیکھتے ہیں
حیدر ویدر منظر وَنظر جوہر وَوہر سب




اور اسی سٹائل میں ایک غزل مضطر مجاز صاحب کی ہے

مالا والا، بِندی وِندی، جُھومر وُومر کیا
زیور تیرا چہرہ تجھ کو زیور ویور کیا

کام زُباں سے ہی لیتے ہیں سارے مہذب لوگ
طَنز کا اک نشتر کافی ہے پتھر وتھر کیا

اول تو ہم پیتے نیٔں ہیں گر پینا ٹھہرے
تیری آنکھوں سے پی لینگے ساغر واغر کیا

جیون اک چڑھتا دریا ہے ڈوب کے کر لے پار
اس دریا میں کشتی و شتی لنگر وَنگر کیا

مال وال کس شمار میں ہے جان وان کیا شۓ
سر میں سودا سچ کا سما جاۓ تو سَر وَر کیا

تُجھ کو دیکھا جی بھر کے اور آنکھیں ٹھنڈی کر لیں
گُل وُل کیا، گُلشن کیا، اور مَنظر وَ نظر کیا

زیب کہو اللہ کرے فِردوسِ بریں میں مکاں
شعر ویر یہ غزل وزل کیا مُضطر وَضطر کیا

http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=6116.0;wap2


https://groups.google.com/forum/?fromgroups=#!topic/BAZMeQALAM/wpd3BPYPX20

http://www.bestghazals.net/search/label/Rahat Indori

http://www.anindianmuslim.com/2006/10/poet-rahat-indori-hindu-temples-at.html


قاسمی صاحب نے اپنے کالم "تصویریں " میں اس غزل کے قطعے کو "نامعلوم" سے منسوب کیا ہے
http://webcache.googleusercontent.com/search?q=cache:CWAiC8lNiLgJ:search.jang.com.pk/search_details.asp?nid=596103 &cd=14&hl=en&ct=clnk&gl=pk
البتہ اس شعر کی کہیں سے تصدیق نہیں ہوسکی :?

تُلسی نے جو لکھا اب کچھ بدلا بدلا ہے
راون واون، لنکا ونکا، بندر وندر سب

خیر اس سے اندازہ لگا لیجیئے کہ تخلیق اپنے خالق کی خود پہچان کرواتی ہے تخلیق کے قابلِ داد ہونے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ اس کا خالق کوئی نامی گرامی بندہ ہو کوئی "گمنام" بھی ہو سکتا ہے شائد اسی لئے کہاوت ہے
"جادو" وہ جو سر چڑھ کے بولے
نہ کہ "جادوگر" :lol:
 

سروش

محفلین
یہ یوٹیوب پر راحت اندوری صاحب کی اپنی آواز میں بھی موجود ہے ۔ لنک فی الحال نہیں مل رہا ۔
 
Top