محمداحمد
لائبریرین
غزل
اس کی کالی آنکھوں میں ہیں انتر منتر سب
چاقو واقو، چھریاں وُ ریاں، خنجر ونجر سب
جس دن سے تم روٹھے مجھ سے، روٹھے روٹھے ہیں
چادر وادر، تکیہ وکیہ، بستر وِستر سب
مجھ سے بچھڑ کر وہ بھی کہاں اب پہلے جیسا ہے
پھیکے پڑ گئے کپڑے وپڑے، زیور شیور سب
آخر میں کس دن ڈوبوں گا، فکریں کرتے ہیں
دریا وریا، کشتی وشتی، لنگر ونگر سب
شاعر: راحت اندوری
اس کی کالی آنکھوں میں ہیں انتر منتر سب
چاقو واقو، چھریاں وُ ریاں، خنجر ونجر سب
جس دن سے تم روٹھے مجھ سے، روٹھے روٹھے ہیں
چادر وادر، تکیہ وکیہ، بستر وِستر سب
مجھ سے بچھڑ کر وہ بھی کہاں اب پہلے جیسا ہے
پھیکے پڑ گئے کپڑے وپڑے، زیور شیور سب
آخر میں کس دن ڈوبوں گا، فکریں کرتے ہیں
دریا وریا، کشتی وشتی، لنگر ونگر سب
شاعر: راحت اندوری
مدیر کی آخری تدوین: