محمداحمد
لائبریرین
غزل
ایک منزل کے ہم سفر چُپ ہیں
چل رہے ہیں بہم مگر چُپ ہیں
دل کی دھڑکن بھی گونج اُٹھتی ہے
اس طرح گھر کے بام و در چُپ ہیں
جانے کس سمت اُڑ گئے طائر
صبح خاموش ہے، شجر چپ ہیں
لوگ تو دیکھنے سے قاصر ہیں
آپ کیوں صاحبِ نظر چپ ہیں
کون روئے ستم رسیدوں کو
خوف طاری ہے ، نوحہ گر چُپ ہیں
میرے احباب مصلحت اندیش
واقفِ حال ہیں مگر چُپ ہیں
مقبول عامر
ایک منزل کے ہم سفر چُپ ہیں
چل رہے ہیں بہم مگر چُپ ہیں
دل کی دھڑکن بھی گونج اُٹھتی ہے
اس طرح گھر کے بام و در چُپ ہیں
جانے کس سمت اُڑ گئے طائر
صبح خاموش ہے، شجر چپ ہیں
لوگ تو دیکھنے سے قاصر ہیں
آپ کیوں صاحبِ نظر چپ ہیں
کون روئے ستم رسیدوں کو
خوف طاری ہے ، نوحہ گر چُپ ہیں
میرے احباب مصلحت اندیش
واقفِ حال ہیں مگر چُپ ہیں
مقبول عامر