بھائی! ہم نے تو وہاں صاف لکھا تھا کہمیں پاگل ہو جاؤں گا۔
یہاں کچھ غلط فہمی ہوگی ہے مجھ سے بڑی عجیب بات ہے عرصے دراز سے میں ان کو سلیم کوثر ہی سمجھتا رہا اور ان کو نانا جی بھی کہتے ہیں ایک دفعہ فاتح بھائی نے ان کی ایک غزل یہ سیلِ گریہ غبارِ عصیاں کو دھو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی وہاں بھی میں نے پوچھا تھا اور فاتح بھائی نے لاعلمی کا اظہار کیا تھا ظاہر ہے وہ سلیم کوثر صاحب تھے ہی نہیں جن کا میں ذکر کر رہا تھا۔ اصل میں مجھ سے غلطی یہ ہوئی کہ میں نے انہیں سلیم کوثر سمجھا جن کا ذکرمیں کر رہا ہوں ان کا نام اقبال کوثر ہے لیکن اقبال کوثر صاحب بھی الحمداللہ زندہ ہیں۔ آپ یعنی محمداحمد اور @محمد بلال اعظیم کہتے ہیں کہ سلیم کوثر صاحب حیات ہیں۔اب میں نے ان سے کو فون کر کے کنفرم کیا ہے کہ اصل مسئلہ کیا ہے تو پتہ چلا ہے کہ کراچی والے جو شاہر ہیں ان کا نام سلیم کوثر ہے وہ الحمداللہ حیات ہیں۔ نانا کوثر یعنی اقبال کوثر صاحب بھی حیات ہیں۔ تو پھر فوت کون ہوا ہے۔ یہ پوچھنے پر بتایا گیا ہے کہ سلیم کوثر ایک جہلم کے شاعر تھے جو فوت ہوئے ہیں۔ اب میری کم عقلی ہے کہ میں نے تصدیق وغیرہ نہیں کی اور سلیم کوثر صاحب یعنی میرے مطابق نانا اقبال کوثر کے بارے میں یہ سمجھتا رہا۔ میں اپنے اوپر والے مراسلات پر معافی چاہتا ہوں اور جن جن کو میرے مراسلات سے دکھ ہوا ہے ان سے بھی معافی چاہتا ہوں
بنیادی طور پر شاید سلیم کوثر صاحب بہاولپور سے ہیں۔خرم صاحب! معذرت خواہ ہوں کہ اتنے عرصے بعد آپ کے سوال کا جواب دے رہا ہوں۔
عرض ہے کہ سلیم کوثر صاحب کا جہلم سے تعلق تو ہمیں قطعاً نہیں معلوم مگر یہ جانتے ہیں کہ سلیم کوثر صاحب عرصۂ دراز سے کراچی میں مقیم ہیں۔
شکریہ اُن تمام دوستوں کا جنہوں نے اس انتخاب کو سراہا۔۔۔ ۔!
یقیناً اس دھاگے سے سلیم کوثر کو ایک نئی زندگی ملی ہے۔
بہت عمدہ
ماشاءاللہ بہت اچھی غزل ہے۔غزلدل تجھے ناز ہے جس شخص کی دلداری پردیکھ اب وہ بھی اُتر آیا اداکاری پرمیں نے دشمن کو جگایا تو بہت تھا لیکناحتجاجاً نہیں جاگا مری بیداری پرآدمی، آدمی کو کھائے چلا جاتا ہےکچھ تو تحقیق کرو اس نئی بیماری پرکبھی اِس جرم پہ سر کاٹ دئے جاتے تھےاب تو انعام دیا جاتا ہے غدّاری پرتیری قربت کا نشہ ٹوٹ رہا ہے مجھ میںاس قدر سہل نہ ہو تو مری دشواری پرمجھ میں یوں تازہ ملاقات کے موسم جاگےآئینہ ہنسنے لگا ہے مری تیاری پرکوئی دیکھے بھرے بازار کی ویرانی کوکچھ نہ کچھ مفت ہے ہر شے کی خریداری پربس یہی وقت ہے سچ منہ سے نکل جانے دولوگ اُتر آئے ہیں ظالم کی طرف داری پرسلیم کوثر
کوئی دیکھے بھرے بازار کی ویرانی کو
کچھ نہ کچھ مفت ہے ہر شے کی خریداری پر
کیا انتخاب ہے ،واہ
بہت خوب انتخابآدمی، آدمی کو کھائے چلا جاتا ہے
کچھ تو تحقیق کرو اس نئی بیماری پر
شرم ناک حالات ہیں ۔
ماشاءاللہ بہت اچھی غزل ہے۔
البتہ
”اس قدر سہل نہ ہو تو مری دشواری پر“
اس مصرع پر نظرِ ثانی کرلی جائے ”قدْر“ میں دال ساکن ہے۔
ماشاءاللہ بہت اچھی غزل ہے۔
البتہ
”اس قدر سہل نہ ہو تو مری دشواری پر“
اس مصرع پر نظرِ ثانی کرلی جائے ”قدْر“ میں دال ساکن ہے۔
قدر کا تلفظ یہاں درست ہے۔ قدر دال ساکن کے ساتھ اور دال کے متحرک کے ساتھ دونوں مستعمل ہیں اور دونوں کا الگ مطلب ہے، یہاں دال متحرک ہی کا محل ہے۔
سند کے لیے دیکھیے غالب کا شعر، قدر دال متحرک کے ساتھ
اب جفا سے بھی ہیں محروم ہم اللہ اللہاس قدر دشمنِ اربابِ وفا ہو جانا
غالب کا ایک اور شعر قدر دال متحرک کے ساتھ
بدگماں ہوتا ہے وہ کافر ، نہ ہوتا ، کاشکے
اِس قدر ذوقِ نوائے مُرغِ بُستانی مجھے