محمداحمد
لائبریرین
غزل
راہِ خدا میں عالمِ رندانہ مل گیا
مسجد کو ڈھونڈتے تھے کہ میخانہ مل گیا
آغازِ کائنات سے جس کی تلاش تھی
اوراقِ زندگی میں وہ افسانہ مل گیا
اہلِ جنوں کو تاب کہاں سوزِ حُسن کی
جلتے ہی شمع خاک میں پروانہ مل گیا
دیکھا نگاہِ یاس سے جب گل کدے کا رنگ
ہر گُل کی آڑ میں کوئی ویرانہ مل گیا
اِک اِک زباں پہ میری رُوداد ہے شکیلؔ
اپنوں کے ساتھ کیا کوئی بیگانہ مل گیا
شکیل بدایونی