واہ کیا خوب صورت غزل ہے، ہر شعر زبان زد عام ہونے کی پیشگوئی کرنے کو دل چاہ رہا ہے۔دل چاہتا ہے پہلے پہر اسے پڑھتے رہیں:زخم کا اندِمال ہوتے ہوئےمیں نے دیکھا کمال ہوتے ہوئےپھر دوسرے پہر اسے پڑھتے رہیں:ہجر کی دھوپ کیوں نہیں ڈھلتیجشنِ شامِ وصال ہوتے ہوئےپھر تیسرے پہر اسے پڑھتے رہیں:دے گئی مستقل خلش دل کوآرزو پائمال ہوتے ہوئےپھر چوتھے پہر اسے پڑھتے رہیں:لوگ جیتے ہیں جینا چاہتے ہیںزندگانی وبال ہوتے ہوئےپھر پانچویں پہر اسے پڑھتے رہیں:کس قدر اختلاف کرتا ہےوہ مرا ہم خیال ہوتے ہوئےپھر چھٹے پہر اسے پڑھتے رہیں:پئے الزام آ رُکیں مجھ پرساری آنکھیں سوال ہوتے ہوئےپھر ساتویں پہر اسے پڑھتے رہیں:آج بھی لوگ عشق کرتے ہیںسامنے کی مثال ہوتے ہوئےپھر آٹھویں پہر اسے پڑھتے رہیں:خود سے ہنس کر نہ مل سکے احمدؔخوش سخن، خوش خصال ہوتے ہوئےغرض آٹھوں پہر اس غزل کو پڑھتے رہیں تب بھی دل نہیں بھرے گا۔
بہت خوبغزل
زخم کا اندِمال ہوتے ہوئے
میں نے دیکھا کمال ہوتے ہوئے
ہجر کی دھوپ کیوں نہیں ڈھلتی
جشنِ شامِ وصال ہوتے ہوئے
دے گئی مستقل خلش دل کو
آرزو پائمال ہوتے ہوئے
لوگ جیتے ہیں جینا چاہتے ہیں
زندگانی وبال ہوتے ہوئے
کس قدر اختلاف کرتا ہے
وہ مرا ہم خیال ہوتے ہوئے
پئے الزام آ رُکیں مجھ پر
ساری آنکھیں سوال ہوتے ہوئے
آج بھی لوگ عشق کرتے ہیں
سامنے کی مثال ہوتے ہوئے
خود سے ہنس کر نہ مل سکے احمدؔ
خوش سخن، خوش خصال ہوتے ہوئے
محمد احمدؔ
ایک اور خوبصورت غزل۔ بہت خوب!
دعاؤں بھری داد۔
ماشاء اللہ!
خوبصورت خیال ہیں۔
خوب ہے شاعری ۔۔ آخری شعر زبردست ہے ۔۔
احمد بھائی ! کمال غزل ہے!! بہت خوب!!! مزا آگیا پڑھ کر ۔ اللہ کرے زورِ بیاں اور زیادہ!
بہت خوب