محمداحمد
لائبریرین
احمد بھائی ۔
اس شعر کی کچھ وضاحت در کار ہے :
کل زمانے میں جو یزید ہوئے
آج وہ با یزید ہو گئے ہیں
ویسے تو یہ شاعر کا کام نہیں ہوتا ہے کہ وہ اپنے کلام کی تشریح کرتا پھرے۔ تاہم آپ نے استفسار کیا ہے تو عرض کرتا ہوں۔
شعر کے دونوں مصرعوں میں دو شخصیات کا ذکر استعارتاً موجود ہے۔ جن میں سے آخر الذکر کے بارے میں لوگ اچھا گمان رکھتے ہیں اور اول الذکر کے بارے میں اچھا گمان نہیں رکھتے۔
ہم نے صرف یہ کہنے کی کوشش کی ہے کہ کل تک جو لوگ گردن گردن تک منفی سرگرمیوں میں ملوث رہے۔ آج وہ خود کو ایسے پیش کر رہے ہیں جیسے اُن سے زیادہ 'ولی اللہ' کوئی نہیں ہے۔ اب یہ میں نہیں جانتا کہ اس مفہوم کے ابلاغ میں میں کس حد تک کامیاب رہا ہوں۔
ویسے مجھے اس بات کا خیال بھی آیا تھا کہ یہ شعر غزل سے نکال دوں لیکن تب تک میں غزل پوسٹ کر چکا تھا سو ایسے ہی رہنے دیا۔