مگر دریا میں صحرا کون دیکھے
چہ خوب
بہت خوب احمد صاحب
منے کا تو آپ نے ایویں نام لگا دیا۔ اصل محنت تو میں نے کی ہے۔
محمداحمد بھائی! بہت خوب، لطف آگیا، اللہ سلامت رکھے۔
شمارِ اشکِ شمعِ بزم ممکن
ہمارا دل پگھلتا کون دیکھے
واہ کیا خوب غزل ہے ۔
بہت خوب احمد میاں آپ تو اچھے خاصے شاعر انسان ہیں بھئی
اب اس پرمزاح کی ر یٹنگ پر وہ سر کھجانے والا آئکن بنتا ہے کہ نہیں
نہیں ایسی بات نہیں ۔آپ ماشاءاللہ سے بہت اچھا کہتے ہیں ۔
یہ بھی خوب کہا آپ نے "اچھے خاصے" "شاعر" اور "انسان"
بہت شکریہ ۔۔۔ ! لگتا ہے آج ہمارے ٹوٹے پھوٹے اشعار کی بھی قسمت جاگ ہی گئی جو آپ کی نظر ان پر پڑ گئی۔
نہیں ایسی بات نہیں ۔آپ ماشاءاللہ سے بہت اچھا کہتے ہیں ۔
اور ہم یہی سوچ رہے تھے کہ آپکے ٹوٹے پھوٹے اشعار پر ہماری نگاہ پہلے کیوں نہ پڑی ۔
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔
سبحان اللہ، محمد احمد بھیا! لطف آگیا۔غزلکوئی دیکھے مری آنکھوں میں آکرمگر دریا میں صحرا کون دیکھےاب اس دشتِ طلب میں کون آئےسرابوں کا تماشہ کون دیکھےبہت مربوط رہتا ہوں میں سب سےمری بے ربط دُنیا کون دیکھےمیں کیا دیکھوں کہ تم آئے ہو ملنےکھلی آنکھوں سے سپنا کون دیکھے
واہ واہ۔۔۔۔زبردستشمارِ اشکِ شمعِ بزم ممکن
ہمارا دل پگھلتا کون دیکھے
لاجواب۔۔۔۔۔کمال است۔۔۔کمال استبہت مربوط رہتا ہوں میں سب سے
مری بے ربط دُنیا کون دیکھے