لیاقت علی عاصم غزل ۔ کشتِ اُمّید بارور نہ ہُوئی ۔ لیاقت علی عاصمؔ

محمداحمد

لائبریرین
غزل

کشتِ اُمّید بارور نہ ہُوئی
لاکھ سورج اُگے سحر نہ ہُوئی

ہم مُسافر تھے دھوپ کے ہم سے
ناز برداریِ شجر نہ ہُوئی

مُجھ کو افسوس ہے کہ تیری طرف
سب نے دیکھا مِری نظر نہ ہُوئی

گھر کی تقسیم کے سِوا اب تک
کوئی تقریب میرے گھر نہ ہُوئی

نام میرا تو تھا سرِ فہرست
اتفاقاً مجھے خبر نہ ہُوئی

جانے کیا اپنا حال کر لیتا
خیر گُزری اُسے خبر نہ ہُوئی

لیاقت علی عاصمؔ
 

محمداحمد

لائبریرین
کل محفل پر سیاسی درجہ حرارت کافی زیادہ تھا، سو ہم نے ایک دو غزلیں لگائیں تھیں۔ لیکن چونکہ ماحول مشاعرے کے بجائے مناظرے کا سا تھا سو شاعری نے از خود گوشہ ء عافیت کو ترجیح دی۔ :)

اب پھر ایک کوشش کر رہے ہیں۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہم مُسافر تھے دھوپ کے ہم سے
ناز برداریِ شجر نہ ہُوئی

مُجھ کو افسوس ہے کہ تیری طرف
سب نے دیکھا مِری نظر نہ ہُوئی

اعلیٰ۔۔۔ واہ۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
کل محفل پر سیاسی درجہ حرارت کافی زیادہ تھا، سو ہم نے ایک دو غزلیں لگائیں تھیں۔ لیکن چونکہ ماحول مشاعرے کے بجائے مناظرے کا سا تھا سو شاعری نے از خود گوشہ ء عافیت کو ترجیح دی۔ :)

اب پھر ایک کوشش کر رہے ہیں۔
محفل پر آج کل یوں بھی مناظرے کا سماں رہتا ہے۔۔۔۔
ہر طرف مناظرے کی چادر تنی ہوئی
دیکھو ذرا تو شاعری ہے نکڑے لگی ہوئی :p
 

محمداحمد

لائبریرین
ہم مُسافر تھے دھوپ کے ہم سے
ناز برداریِ شجر نہ ہُوئی

مُجھ کو افسوس ہے کہ تیری طرف
سب نے دیکھا مِری نظر نہ ہُوئی

اعلیٰ۔۔۔ واہ۔۔۔

:aadab:

محفل پر آج کل یوں بھی مناظرے کا سماں رہتا ہے۔۔۔ ۔
ہر طرف مناظرے کی چادر تنی ہوئی
دیکھو ذرا تو شاعری ہے نکڑے لگی ہوئی :p

واقعی اب تو یہ حال ہے کہ بندہ :punga: اور خود ہی اپنے من میں ڈوب کے :chill: پا لے سُراغِ زندگی :hatoff:
 

طارق شاہ

محفلین
کشتِ اُمّید بارور نہ ہُوئی
لاکھ سورج اُگے سحر نہ ہُوئی
اچھا ہے !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مُجھ کو افسوس ہے کہ تیری طرف
سب نے دیکھا مِری نظر نہ ہُوئی
کیا کہنے صاحب ، بہت ہی خُوب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گھر کی تقسیم کے سِوا اب تک
کوئی تقریب میرے گھر نہ ہُوئی
کچھ یوں اور اچھا ہوتا کہ:
وقتِ تقسیم کے سِوا اب تک !
کوئی یکجائی میرے گھر نہ ہُوئی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نام میرا تو تھا سرِ فہرست
اتفاقاً مجھے خبر نہ ہُوئی
جس کی مجھ کو ہی بس خبر نہ ہوئی
(اس سے اوروں کے علم میں ہونا اور آپ سے کہنے کا پتہ چلتا ہے ، اور تقریب کا ہونا بھی ظاہر ہوتا ہے )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
احمد صاحب ، ایک اچھی غزل شیئر کرنے کے لئے تشکّر !
بہت خوش رہیں صاحب :):)

 
آخری تدوین:

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ہم مُسافر تھے دھوپ کے ہم سے
ناز برداریِ شجر نہ ہُوئی
گھر کی تقسیم کے سِوا اب تک
کوئی تقریب میرے گھر نہ ہُوئی

واہہہہہہہہہہہہ
لاجواب اشعار
 
گھر کی تقسیم کے سِوا اب تک
کوئی تقریب میرے گھر نہ ہُوئی

نام میرا تو تھا سرِ فہرست
اتفاقاً مجھے خبر نہ ہُوئی

سبحان اللہ، بہت خوب۔ سادہ اور خوبصورت انداز۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
Top