محمداحمد
لائبریرین
غزل
کشتِ اُمّید بارور نہ ہُوئی
لاکھ سورج اُگے سحر نہ ہُوئی
ہم مُسافر تھے دھوپ کے ہم سے
ناز برداریِ شجر نہ ہُوئی
مُجھ کو افسوس ہے کہ تیری طرف
سب نے دیکھا مِری نظر نہ ہُوئی
گھر کی تقسیم کے سِوا اب تک
کوئی تقریب میرے گھر نہ ہُوئی
نام میرا تو تھا سرِ فہرست
اتفاقاً مجھے خبر نہ ہُوئی
جانے کیا اپنا حال کر لیتا
خیر گُزری اُسے خبر نہ ہُوئی
لیاقت علی عاصمؔ
کشتِ اُمّید بارور نہ ہُوئی
لاکھ سورج اُگے سحر نہ ہُوئی
ہم مُسافر تھے دھوپ کے ہم سے
ناز برداریِ شجر نہ ہُوئی
مُجھ کو افسوس ہے کہ تیری طرف
سب نے دیکھا مِری نظر نہ ہُوئی
گھر کی تقسیم کے سِوا اب تک
کوئی تقریب میرے گھر نہ ہُوئی
نام میرا تو تھا سرِ فہرست
اتفاقاً مجھے خبر نہ ہُوئی
جانے کیا اپنا حال کر لیتا
خیر گُزری اُسے خبر نہ ہُوئی
لیاقت علی عاصمؔ