انور شعور غزل ۔ کیا بیابان، کیا نگر جاؤ ۔ انور شعور

محمداحمد

لائبریرین

غزل

کیا بیابان، کیا نگر جاؤ
ایک سا حال ہے جدھر جاؤ

خُود کُشی تک حرام ہے یعنی
یہ بھی ممکن نہیں کہ مر جاؤ

عشق میں ذات کیا، انا کیسی
ان مقامات سے گزر جاؤ

اور آلودہ مت کرو دامن
آنسوؤ! روح میں اُتر جاؤ

سُکھ سڑک پر پڑا نہیں ملتا
کُو بہ کُو جاؤ ، در بہ در جاؤ

میں تو قیدِ مکاں نہ توڑ سکا
اے خیالو! تمھی بکھر جاؤ

جانے کب سے بھٹک رہے ہو شعور
رات ڈھلنے لگی ہے ، گھر جاؤ

انور شعورؔ
 

آصف مجید

محفلین
خُود کُشی تک حرام ہے یعنی
یہ بھی ممکن نہیں کہ مر جاؤ
بہت خوب
کچھ لوگوں نے اسے جون ایلیاہ کا شعر بنایا ہے
 
Top