غزل ۔ کیسے کیسے خواب دیکھے، دربدر کیسے ہوئے ۔ رسا چغتائی

محمداحمد

لائبریرین
غزل
کیسے کیسے خواب دیکھے، دربدر کیسے ہوئے
کیا بتائیں روز و شب اپنے بسر کیسے ہوئے
نیند کب آنکھوں میں آئی، کب ہوا ایسی چلی
سائباں کیسے اُڑے، ویراں نگر کیسے ہوئے
کیا کہیں وہ زُلفِ سرکش کس طرح ہم پر کھلی
ہم طرف دار ہوائے راہگُزر کیسے ہوئے
حادثے ہوتے ہی رہتے ہیں مگر یہ حادثے
اک ذرا سی زندگی میں، اس قدر کیسے ہوئے
ایک تھی منزل ہماری، ایک تھی راہِ سفر
چلتے چلتے تم اُدھر، اور ہم اِدھر کیسے ہوئے
رسا چغتائی
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
حادثے ہوتے ہی رہتے ہیں مگر یہ حادثے​
اک ذرا سی زندگی میں، اس قدر کیسے ہوئے​
بہت عمدہ۔۔ زبردست۔۔۔۔ انتخاب۔۔۔ :)
 

نیلم

محفلین
واہ بہت ہی خُوب

کیسے کیسے خواب دیکھے، دربدر کیسے ہوئے
کیا بتائیں روز و شب اپنے بسر کیسے ہوئے
 

عؔلی خان

محفلین
تِھی حَیا مانِع فَقط بَندِقَبا کھُلنے تَک
پِھر تو و ہ جَانِ حَیا اِیسا کھُلا، اِیسا کھُلا

(شاعر: رَسا چُغتائی)
 
Top