محمداحمد
لائبریرین
غزل
ہم ہی کچھ کارِ محبت میں تھے انجان بہت
ورنہ نکلے تھے ترے وصل کے عنوان بہت
دل بھی کیا چیز ہے اب پا کے اُسے سوچتا ہوں
کیا اسی واسطے چھانے تھے بیابان بہت
فاصلے راہِ تعلق کے مٹیں گے کیوں کر
حُسن پابندِ انا، عشق تن آسان بہت
اے غمِ عشق، مری آنکھ کو پتھر کر دے
اور بھی ہیں مرے دل پر ترے احسان بہت
امجد اسلام امجدؔ