محترم ارشد رشید صاحب! آپ کا شکریہ کہ آپ دوبارہ متوجہ ہوئے۔
سر!میں صرف اصول سمجھنا چاہ رہا ہوں کہ یہ کیسے پتہ چلے گا کہ
1- کون سے الفاظ غرابت کے زمرے میں آتے ہیں؟ (کیا اس کے لیے سارا اردو ادب ازبر کرنا ہوگا؟)
2- کون ایسے الفاظ کی فہرست بنائے گا جو سب کے لیے قابلِ قبول ہوگی؟ کیونکہ ہر بندے کی فہرست مختلف ہوگی۔
3-آج کون اس مقام پر ہے کہ وہ جو لفظ استعمال کرے گا اس کو صحیح سمجھا جائے گا؟ کیونکہ ہرپوسٹ کئے گئے کلام پر کھلی بحث کی جاتی ہے توہر قسم کے عیب نکلتے ہیں۔(مثالیں بہت ہیں)
4- اس کا ایک حل ہوسکتا ہے کہ کسی ایک ہستی کو استاد کا درجہ دے دیاجائے اور پھر ان کی رائے کا سب احترام کریں۔ (کیونکہ آپ خود کبھی کسی سے اتفاق نہیں کرتے اور کسی کی اصلاح کو نہیں مانتے۔ یہ طنز نہیں ہے بلکہ سنجیدہ بات ہے۔)
1- کون سے الفاظ غرابت کے زمرے میں آتے ہیں؟ (کیا اس کے لیے سارا اردو ادب ازبر کرنا ہوگا؟)
2- کون ایسے الفاظ کی فہرست بنائے گا جو سب کے لیے قابلِ قبول ہوگی؟ کیونکہ ہر بندے کی فہرست مختلف ہوگی۔
خورشید صاحب سے سے پہلے تو آپ اس دورِ انکاری سے نکل آئیں تو آپ کو چیزیں صاف نظر آنے لگیں گی - میں نے ایک دفعہ آپ کو لکھا تھا کہ جو پڑھتا نہیں اسے لکھنے کا بھی حق نہیں - اسی میں آپ کی ان باتوں کا جواب ہے - جب کسی کا مطالعہ وسیع ہوتا ہے چاہے نظم ہو یا نثر اس کو پتہ چلتا رہتا ہے کہ کونسا لفظ مروج ہے، کس لفظ کا استعمال کس طرح کرنا ہے - کون لفظ عام فہم ہےکون خاص فہم - یہی ایک لکھاری کا سرمایہ ہوتا ہے - آپ بس اپنا مطالعہ وسیع کرتے جائیں آپ کو خود بخود ان سوالوں کے جواب مل جائیں گے - نہ تو کوئ یہ بات آپ کو سکھا سکتا ہے نہ ہی اس کی کوئ کتاب ہوتی ہے - ہاں کوئ آپ کو بتا ضرور سکتا ہے جب آپ کسی لفظ کا غلط استعمال کریں -
آپ کو یہ بات صحیح لگے تو عمل کیجیئے اس سے زیادہ میرے پاس آپ کو بتانے کے لیے کچھ نہیں ہے -
3-آج کون اس مقام پر ہے کہ وہ جو لفظ استعمال کرے گا اس کو صحیح سمجھا جائے گا؟ کیونکہ ہرپوسٹ کئے گئے کلام پر کھلی بحث کی جاتی ہے توہر قسم کے عیب نکلتے ہیں۔(مثالیں بہت ہیں)
4- اس کا ایک حل ہوسکتا ہے کہ کسی ایک ہستی کو استاد کا درجہ دے دیاجائے اور پھر ان کی رائے کا سب احترام کریں۔ (کیونکہ آپ خود کبھی کسی سے اتفاق نہیں کرتے اور کسی کی اصلاح کو نہیں مانتے۔ یہ طنز نہیں ہے بلکہ سنجیدہ بات ہے۔)
حضرت - آج زبان جس مقام پر ہے آپ کو اس کا مکمل ماہر کم کم ملے گا- جہاں جہاں سے کچھ ملتا جائے لیتے جائیں - یہ زمانہ ویسے بھی استادی شاگردی کا رہا نہیں ہے -
آپ کسی ایک ہستی کو اس مقام پہ فائز نہیں کر سکتے - اس لیئے ہر اچھے لکھنے والے کو پڑھیں - یاد رکھیں اس گروپ میں تو کوئی بھی زبان کے اس اعلٰی معیار پہ نہیں ہے کہ جسے آپ کہیں کہ یہ استاد ہے - ہاں اس میں اگر افتخار عارف ہوتے ، انور مسعود ہوتے یا شمس الرحمٰن فاروقی ہوتے تو ان کی بات معتبر ہوتی - مگر ان کا بھی مقام آپ غالب یا اقبال کے برابر نہیں کر سکتے - لہٰذا یاد رکھیں کہ رائے کا احترام اور بات ہے رائے سے متفق ہونا اور بات ہے -
ایک بات اور بھی یاد رکھیں - شاعری حساب کا عمل تو ہے نہیں کہ ایک +ایک کا جواب دو ہی آئے - کس کی بات زیادہ بہتر ہے یہ فیصلہ تو وقت ہی کرتا ہے آپ بس جس سے جو سیکھ سکیں سیکھتے جائیں -
اور آخر میں چونکہ آپ نے میری ذاتی بات کی ہے کہ میں کبھی کسی کی اصلاح نہیں مانتا - تو ایسا نہیں ہے میری پاس محض یہی گروپ نہیں ہے شعرا کا اور بھی ماہرینِ لسانیات سے میرا رابطہ ہے اور میں ان سے اصلاح بھی لیتا ہوں - یہاں اگر میرے کلام پہ کوئ تکنیکی اعتراض ہو کہ وزن نہیں ہے اردو غلط ہے - زبان و بیاں کا مسئلہ ہے تو میں ضرور اس کو درست کروں گا - یہاں اعتراض ہوتے ہیں کہ یہ بات یوں کیوں کہی اسے یوں کہنا چاہیئے تھا - تیری کے بجائے میری کہنا چاہیئے تھا- وغیرہ وغیرہ تو یہ مسئلے نہیں ہیں یہ اندازِ بیان ہے اور ظاہر میں میرا اپنا اندازِ بیان ہوگا اور کسی دوسرے کا اور ہوگا - تو اس سے میں اتفاق نہیں کرتا -
باقی سر میں کسی کے کلام پہ جب کو ئ عیب ِسخن کی طرف اشارہ کرتا ہوں یا پھر اپنے نزدیک اس کو بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں تو مجھے کتنے نفل کا ثواب ہوتا ہے ؟
بس یہ میرا شاعری سے جنون ہے جو ایسا کرواتا ہے - میں نے تو کبھی خود کو استاد نہیں کہا اور نہ ہی میں ایسا سمجھتا ہوں -