خورشیداحمدخورشید
محفلین
غزل پیش ِخدمت ہے۔ اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ
کاش میں آج اُن کو جانے سے
روک سکتا کسی بہانے سے
یا
جانے والوں کو کوئی جانے سے
روک سکتا نہیں بہانے سے
وہ جو آزاد سوچ رکھتے ہیں
اُن کو نسبت ہے قید خانے سے
پُختگی آگئی ہے سوچوں میں
ٹھوکریں در بدر کی کھانے سے
جو تھے دنیا کے رہنما کل تک
آج پیچھے ہیں وہ زمانے سے
مسجدِ قرطبہ پہ تالے ہیں
کیا ملا کشتیاں جلانے سے
آتشِ عشق ایسی آتش ہے
اور بھڑکے ہے جو بجھانے سے
قُربتیں اور بڑھتی جاتی ہیں
پیار میں رُوٹھنے منانے سے
دھڑکنیں تیز ہو گئیں دل کی
اُن کے ہلکا سا مسکرانے سے
جو بھی خورشید کو ملا اب تک
وہ ملا غیب کے خزانے سے
روک سکتا کسی بہانے سے
یا
جانے والوں کو کوئی جانے سے
روک سکتا نہیں بہانے سے
وہ جو آزاد سوچ رکھتے ہیں
اُن کو نسبت ہے قید خانے سے
پُختگی آگئی ہے سوچوں میں
ٹھوکریں در بدر کی کھانے سے
جو تھے دنیا کے رہنما کل تک
آج پیچھے ہیں وہ زمانے سے
مسجدِ قرطبہ پہ تالے ہیں
کیا ملا کشتیاں جلانے سے
آتشِ عشق ایسی آتش ہے
اور بھڑکے ہے جو بجھانے سے
قُربتیں اور بڑھتی جاتی ہیں
پیار میں رُوٹھنے منانے سے
دھڑکنیں تیز ہو گئیں دل کی
اُن کے ہلکا سا مسکرانے سے
جو بھی خورشید کو ملا اب تک
وہ ملا غیب کے خزانے سے
آخری تدوین: