غزل - (2024 - 06-29)

غزل پیش ِخدمت ہے۔ اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ

جب ہوئے ہیں کبھی وہ مرے رو برو
خامشی کی زباں میں ہوئی گفتگو


یہ محبت کی ہے عاشقوں پر عطا
چاک دامن بھٹکتے رہیں کو بہ کو


زندگی ہے فقط ایک پیہم سعی
ہے وہی سُرخرو جس نے کی جستجو


لوگ پیتے رہے سیر ہوتے رہے
مر گیا اک پیاسا لبِ آبِ جُو


جانیے اپنی اوقات کو بھی کبھی
سوچیے خود سے ہوکے کبھی دوبدُو


یوں تو چہرے جہاں میں ہیں لاکھوں حسیں
آپ جیسا نہیں کوئی بھی خُوب رُو


یہ ہے خورشید گرہن جو تاریکیاں
پھیلتی جا رہی ہیں ترے چار سُو
 
جب ہوئے ہیں کبھی وہ مرے رو برو
خامشی کی زباں میں ہوئی گفتگو
پہلے مصرعے میں ہیں زائد ہے کہ دوسرا مصرع ماضی مطلق کے صیغے میں ہے ۔۔۔

زندگی ہے فقط ایک پیہم سعی
ہے وہی سُرخرو جس نے کی جستجو
سعی کے تلفظ پر مجھے تردد ہے، سعی، وحی وغیرہ میں ع اور ی دونوں ساکن ہوتی ہیں، اور غالبا اساتذہ نے بھی ایسے ہی برتا ہے ۔۔۔ س+عِی غلط العام فصیح کے درجے کو پہنچ چکا یا نہیں، اس کی مجھے تحقیق نہیں۔

لوگ پیتے رہے سیر ہوتے رہے
مر گیا اک پیاسا لبِ آبِ جُو
جب باقی سب پی کر سیر ہوتے رہے تو ایک پیاسا کیوں محروم رہ گیا؟؟؟
مزید یہ کہ یہاں لبِ آبِ جو کی ترکیب درست نہیں۔۔۔ لبِ جوئے آب درست ترکیب ہوگی

یہ ہے خورشید گرہن جو تاریکیاں
پھیلتی جا رہی ہیں ترے چار سُو
پہلا مصرع بحر سے خارج ہو رہا ہے ۔۔۔ گرہن کا تلفظ ٹھیک نہیں، یہ گِ+رَ+ہَن ہے، جبکہ آپ نے گر+ہن باندھا ہے۔
 
استادِمحترم جناب محمد احسن سمیع راحلؔ صاحب!
آداب!
راہنمائی کے لیے شکریہ!
جب ہوئے ہیں کبھی وہ مرے رو برو
خامشی کی زباں میں ہوئی گفتگو

پہلے مصرعے میں ہیں زائد ہے کہ دوسرا مصرع ماضی مطلق کے صیغے میں ہے ۔۔۔
بھولے سے جب کبھی وہ ہوئے روبرو
خامشی کی زباں میں ہوئی گفتگو
زندگی ہے فقط ایک پیہم سعی
ہے وہی سُرخرو جس نے کی جستجو

سعی کے تلفظ پر مجھے تردد ہے، سعی، وحی وغیرہ میں ع اور ی دونوں ساکن ہوتی ہیں، اور غالبا اساتذہ نے بھی ایسے ہی برتا ہے ۔۔۔ س+عِی غلط العام فصیح کے درجے کو پہنچ چکا یا نہیں، اس کی مجھے تحقیق نہیں۔
یعنی یہ ایسے بھی چل سکتا ہے۔
لوگ پیتے رہے سیر ہوتے رہے
مر گیا اک پیاسا لبِ آبِ جُو
جب باقی سب پی کر سیر ہوتے رہے تو ایک پیاسا کیوں محروم رہ گیا؟؟؟
مزید یہ کہ یہاں لبِ آبِ جو کی ترکیب درست نہیں۔۔۔ لبِ جوئے آب درست ترکیب ہوگی
ایک رویے کا ذکر کیا ہے-
آب جُو کے لیے دیکھی ریختہ لغت
یہ ہے خورشید گرہن جو تاریکیاں
پھیلتی جا رہی ہیں ترے چار سُو
پہلا مصرع بحر سے خارج ہو رہا ہے ۔۔۔ گرہن کا تلفظ ٹھیک نہیں، یہ گِ+رَ+ہَن ہے، جبکہ آپ نے گر+ہن باندھا ہے۔
یہ گَرَہن ہے خورشید جو تیرگی
پھیلتی جا رہی ہے ترے چار سُو
 

الف عین

لائبریرین
آب جو درست ہے بغیر اضافت کے، لکھنے میں پتہ نہیں چلتا کہ اضافت ہے یا نہیں، لبِ آبجو درست ہے۔
سعی کا درست تلفظ تو وہی ہے جو راحل نے لکھا ہے، ع پر سکون کے ساتھ، اور یہی صحیح ہے۔ پیہم کے ساتھ عموماً سعیِ پیہم کہا جاتا ہے اضافت کے ساتھ۔
بھولے سے جب کبھی وہ ہوئے روبرو
بھول کر جب....
بہتر ہو گا، ورنہ روانی اچھی نہیں ے کے اسقاط کی وجہ سے
گرہن سنسکرت کے ساتھ فارسی خورشید اچھا نہیں، یہاں گہن ہی کہو۔یا سورج ہی کہو توبہتر ہے۔ مصرع پھر کہو۔ گرہن کا درست تلفظ گر ملا کر محض گ تقطیع میں آئے گا، یعنی تب بھی گہن ہی تقطیع ہو گا
 
سر الف عین صاحب!
آپ کی ہدایات کے مطابق :
لوگ پیتے رہے سیر ہوتے رہے
مر گیا اک پیاسا لبِ آبِ جُو
آب جو درست ہے بغیر اضافت کے، لکھنے میں پتہ نہیں چلتا کہ اضافت ہے یا نہیں، لبِ آبجو درست ہے۔
لوگ پیتے رہے سیر ہوتے رہے
مر گیا اک پیاسا لبِ آبجُو
زندگی ہے فقط ایک پیہم سعی
ہے وہی سُرخرو جس نے کی جستجو
سعی کا درست تلفظ تو وہی ہے جو راحل نے لکھا ہے، ع پر سکون کے ساتھ، اور یہی صحیح ہے۔ پیہم کے ساتھ عموماً سعیِ پیہم کہا جاتا ہے اضافت کے ساتھ۔
ایک اضافی لفظ کے ساتھ:
دوستو ! سعیِ پیہم ہے یہ زندگی
ہے وہی سرخرو جس نے کی جستجو

یا
دوستو! جہدِ پیہم ہے یہ زندگی
ہے وہی سرخرو جس نے کی جستجو
بھولے سے جب کبھی وہ ہوئے روبرو
خامشی کی زباں میں ہوئی گفتگو
بھول کر جب.... بہتر ہو گا، ورنہ روانی اچھی نہیں ے کے اسقاط کی وجہ سے
بھول کر جب کبھی وہ ہوئے روبرو
خامشی کی زباں میں ہوئی گفتگو
یہ گَرَہن ہے خورشید جو تیرگی
پھیلتی جا رہی ہے ترے چار سُو
گرہن سنسکرت کے ساتھ فارسی خورشید اچھا نہیں، یہاں گہن ہی کہو۔یا سورج ہی کہو توبہتر ہے۔ مصرع پھر کہو۔ گرہن کا درست تلفظ گر ملا کر محض گ تقطیع میں آئے گا، یعنی تب بھی گہن ہی تقطیع ہو گا
یہ گہن ہے جو خورشید تاریکیاں
پھیلتی جا رہی ہیں ترے چار سُو
 
آخری تدوین:
آپ جیسا نہیں کوئی بھی خُوب رُو ---- اسے یوں کرکے دیکھیں:
آپ سا کوئی لیکن نہیں خوب رُو
اب دیکھیے کہ مصرعے میں زور پیدا ہوا ہے اور استثنا بھی نکل آیا ہے۔
استثنا نہیں کوئی بھی میں بھی ہے۔
لیکن نہیں میں تنافر ہے۔
 

دائم جی

محفلین
جناب دائم جی ! بہت شکریہ۔
سرِ آبِ جُو کا مطلب کیا ہوگا؟
لبِ آب جُو کے مقابلے میں اس کی افادیت کیا ہوگی؟
لب کنارے کو کہتے ہیں، جبکہ سر آغاز کی جگہ کو کہتے ہیں۔ اس سے دو فائدے حاصل ہوئے۔
اول یہ کہ لفظِ”پیاسا“ ہندی الاصل لفظ ہے اور اس کی ي ملفوظ نہیں ہے۔سرِ دست میر کا ایک شعر دیکھیے:​
سرشکِ سرخ کو جاتا ہوں جو پیے ہر دم
لہو کا پیاسا علی الاتصال اپنا ہوں
دوسرا فائدہ یہ حاصل ہوا کہ لب آبجو کوئی پیاسا نہیں رہ سکتا، یعنی آبجو سے ہونٹ لگا کر پیاس کا مفہوم نہیں نکلتا، جبکہ سرِ آبجو (نزدیک آبجو کے) اس سے پیاسا رہ جانے کا مفہوم بخوبی نکلتا ہے۔
 
لب کنارے کو کہتے ہیں، جبکہ سر آغاز کی جگہ کو کہتے ہیں۔ اس سے دو فائدے حاصل ہوئے۔
اول یہ کہ لفظِ”پیاسا“ ہندی الاصل لفظ ہے اور اس کی ي ملفوظ نہیں ہے۔سرِ دست میر کا ایک شعر دیکھیے:​
سرشکِ سرخ کو جاتا ہوں جو پیے ہر دم
لہو کا پیاسا علی الاتصال اپنا ہوں
دوسرا فائدہ یہ حاصل ہوا کہ لب آبجو کوئی پیاسا نہیں رہ سکتا، یعنی آبجو سے ہونٹ لگا کر پیاس کا مفہوم نہیں نکلتا، جبکہ سرِ آبجو (نزدیک آبجو کے) اس سے پیاسا رہ جانے کا مفہوم بخوبی نکلتا ہے۔
جناب! اک پیاسا کی بجائے ایک پیاسا کا استعمال تو سمجھ میں آتا ہے۔
کنارے کی جگہ ہونٹ کہاں سے آگئے؟
 

دائم جی

محفلین
جناب! اک پیاسا کی بجائے ایک پیاسا کا استعمال تو سمجھ میں آتا ہے۔
کنارے کی جگہ ہونٹ کہاں سے آگئے؟
آپ کو اگر یہ بہت بنیادی بات نہیں سمجھ آئی تو پھر میں ہی پیچھے ہٹا ہوں۔
سیکھنے کی نیت خالص ہو تو حجت بازی نہیں ہوتی۔ سلامت رہیں
 
آپ کو اگر یہ بہت بنیادی بات نہیں سمجھ آئی تو پھر میں ہی پیچھے ہٹا ہوں۔
سیکھنے کی نیت خالص ہو تو حجت بازی نہیں ہوتی۔ سلامت رہیں
بہت شکریہ سر! آپ شاید درست کہ رہے ہوں گے۔ بات بنیادی ہی ہوگی۔لیکن مجھے سمجھ نہیں آئی اس لیے پوچھ لیا۔ اور جب تک بات سمجھ نہ آئے تو عمل کیسے کیا جاسکتا ہے۔
اسی بہانے آپ سے بات کرنے کا موقع مل گیا۔اللہ آپ کو خوش رکھے۔
 

الف عین

لائبریرین
عزیزی دائم نے "ہونٹ لگا کر" پینے کی بات کی تو میں نہیں سمجھتا کہ لب آب جو کے لب سے مراد لے رہے ہیں۔ البتہ یہ میری غلطی تھی کہ میں نےیہ غور نہیں کیا کہ پیاسا کو فعولن باندھا گیا ہے، پیاسا بھی پیار کی طرح ہی ہے، صرف پاسا، فعلن تقطیع ہو گا۔ یعنی "ایک پیاسا "بہتر ہے
لب اور سر... دونوں ہی درست ہیں، جو چاہو ، رکھو۔
آپ سا کوئی... یوں بھی ہو سکتا ہے
آپ سا کوئی کب ہے مگر خوبرو
 
عزیزی دائم نے "ہونٹ لگا کر" پینے کی بات کی تو میں نہیں سمجھتا کہ لب آب جو کے لب سے مراد لے رہے ہیں۔ البتہ یہ میری غلطی تھی کہ میں نےیہ غور نہیں کیا کہ پیاسا کو فعولن باندھا گیا ہے، پیاسا بھی پیار کی طرح ہی ہے، صرف پاسا، فعلن تقطیع ہو گا۔ یعنی "ایک پیاسا "بہتر ہے
لب اور سر... دونوں ہی درست ہیں، جو چاہو ، رکھو۔
آپ سا کوئی... یوں بھی ہو سکتا ہے
آپ سا کوئی کب ہے مگر خوبرو
شکریہ سر الف عین صاحب!
کیا پیاسا کو ہمیشہ فعلن ہی تقطیع کرنا ہوگا، فعولن تقطیع کرنا غلط ہوگا؟
یا فعلن اور فعولن دونوں درست مانے جائیں گے؟
 
جناب ارشد چوہدری صاحب! دیر سےکلماتِ تشکرکہنے پرمعذرت۔
پاکستان میں ایک جملہ بولا جاتا ہے کہ مقبولیت اس وقت تک بے کار ہے جب تک قبولیت نہ ہو۔ اب چونکہ اساتذہ کی طرف سےغزل کو قبولیت کی سند حاصل ہو چکی ہے تو آپ کی تعریف کا میں جی بھر کر مزہ لے رہا ہوں آپ کے لیے دعائے خیر کے ساتھ۔ اللہ آپ کو سلامت رکھے ۔آپ کا کلام اکثر پڑھنے کو ملتا ہے-اللہ آپ کو مزید ترقیاں دے-
 
Top