غزل - (2024 - 09 -28)

غزل پیش ِخدمت ہے۔محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ

سمجھ سے ماورا ہیں زندگی تری پہیلیاں
اجڑ گئے مکین ، ہیں بسی ہوئی حویلیاں

کبھی جدا نہیں ہوئی تھی جن سے ایک پل بھی وہ
پیا کے سنگ چل پڑی ہے چھوڑ کر سہیلیاں

بہار کے وہ منتظر رہے مگر بہار میں
ہیں سانپ بس گئے وہاں جہاں کھِلیں چنبیلیاں

ہے زندگی گذر گئی جہیز جوڑتے ہوئے
حنا کی منتظر رہیں سدا مری ہتھیلیاں

نکل سکیں نہ گھر سے جو تھیں محرموں کے بن کبھی
پرائے دیس جارہی ہیں اب مگر اکیلیاں
 

الف عین

لائبریرین
غزل پیش ِخدمت ہے۔محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ

سمجھ سے ماورا ہیں زندگی تری پہیلیاں
مکیں نہیں تو حویلیاں کیسے بسی ہوئی کہی جا سکتی ہیں؟
اگر ایسا ممکن بھی ہو تب بھی "ہیں بسی" کا انداز بیان اچھا نہیں
اجڑ گئے مکیں مگربسی رہیں حویلیاں
بہتر ہو سکتا ہے

کبھی جدا نہیں ہوئی تھی جن سے ایک پل بھی وہ
پیا کے سنگ چل پڑی ہے چھوڑ کر سہیلیاں
ٹھیک لگتا ہے

بہار کے وہ منتظر رہے مگر بہار میں
ہیں سانپ بس گئے وہاں جہاں کھِلیں چنبیلیاں
کون منتظر رہے؟ واضح نہیں

ہے زندگی گذر گئی جہیز جوڑتے ہوئے
حنا کی منتظر رہیں سدا مری ہتھیلیاں
"گزر گئی ہے زندگی" سے مصرع شروع کریں تو بیانیہ بہتر ہو جائے

نکل سکیں نہ گھر سے جو تھیں محرموں کے بن کبھی
پرائے دیس جارہی ہیں اب مگر اکیلیاں
اکیلیاں؟ یہ تو شاید میر کے زمانے میں بھی نہیں استعمال کیا گیا؟
 
استادِ محترم جناب الف عین صاحب! آپ کی ہدایات پر دوبارہ کوشش کی ہے۔ آپ سے نظر ثانی کی درخواست ہے۔
سمجھ سے ماورا ہیں زندگی تری پہیلیاں
اجڑ گئے مکین ، ہیں بسی ہوئی حویلیاں

مکیں نہیں تو حویلیاں کیسے بسی ہوئی کہی جا سکتی ہیں؟
اگر ایسا ممکن بھی ہو تب بھی "ہیں بسی" کا انداز بیان اچھا نہیں
اجڑ گئے مکیں مگربسی رہیں حویلیاں
بہتر ہو سکتا ہے
سمجھ سے ماورا ہیں زندگی تری پہیلیاں
مکیں اجڑ گئے مگر بسی رہیں حویلیاں
بہار کے وہ منتظر رہے مگر بہار میں
ہیں سانپ بس گئے وہاں جہاں کھِلیں چنبیلیاں

کون منتظر رہے؟ واضح نہیں
تھیں مالنیں بہار کی شدید منتظر مگر
وہاں پہ سانپ بس گئے جہاں کھِلیں چنبیلیاں

ہے زندگی گذر گئی جہیز جوڑتے ہوئے
حنا کی منتظر رہیں سدا مری ہتھیلیاں

"گزر گئی ہے زندگی" سے مصرع شروع کریں تو بیانیہ بہتر ہو جائے
گذر گئی ہے زندگی جہیز جوڑتے ہوئے
حنا کی منتظر رہیں سدا مری ہتھیلیاں
نکل سکیں نہ گھر سے جو تھیں محرموں کے بن کبھی
پرائے دیس جارہی ہیں اب مگر اکیلیاں

اکیلیاں؟ یہ تو شاید میر کے زمانے میں بھی نہیں استعمال کیا گیا؟
سر! یہ قافیہ تنگ ہونے والے محاورے کی بہترین مثال ہے
 
Top