غزل - (2024 - 10 - 18)

فلک تک مری آہ جائے نہ جائے
خدا جانے دل چین پائے نہ پائے
شگن کی لگی اُس کے ہاتھوں میں مہندی
کسے ہے پتا رنگ لائے نہ لائے
تجھے دیکھ لوں چھو کے چاہے مجھے پھر
یقیں تیرے آنے کا آئے نہ آئے
ملی نفرتوں کے جہاں میں جو تجھ سے
وہ چاہت مجھے راس آئے نہ آئے
’’بڑے بے مروت ہیں یہ حسن والے‘‘
نجانے ترس کوئی کھائے نہ کھائے
’’پسند اپنی اپنی ۔۔۔۔۔۔۔۔خیال اپنا اپنا‘‘
ترے دل کو خورؔشید بھائے نہ بھائے
محترم شکیل احمد خان23 صاحب! قیمتی وقت اور رائے دینے کا شکریہ۔
 
Top