خورشیداحمدخورشید
محفلین
غزل پیش ِخدمت ہے۔محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے-
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ
زندگی کی تلخیوں میں اس پہ یوں آیا شباب
جس طرح مرجھا گیا ہو ادھ کھلا کوئی گلاب
فکرِ فردا میں پریشاں نو جواں ہیں اس طرح
اُڑ گئی ہے نیند ان کی کس طرح دیکھیں وہ خواب
لکھ رہی تقدیر ہے ہر دن فسانہ اک نیا
ہم سبھی کردار ہیں اور زندگی ہے اک کتاب
امر ہو جائیں گے دونوں قیس و لیلٰی کی طرح
ہم کتابِ عشق میں لکھ کر سنہرا ایک باب
علم کی ہو روشنی کو دیکھنا تو دیکھ لو
آسمانِ علم پر مغرب میں روشن آفتاب
کیا زمانے کے مفکر کا تعارف ہے یہی؟
سُرخ آنکھیں، بال بکھرے اور ہاتھوں میں شراب
جس طرح مرجھا گیا ہو ادھ کھلا کوئی گلاب
فکرِ فردا میں پریشاں نو جواں ہیں اس طرح
اُڑ گئی ہے نیند ان کی کس طرح دیکھیں وہ خواب
لکھ رہی تقدیر ہے ہر دن فسانہ اک نیا
ہم سبھی کردار ہیں اور زندگی ہے اک کتاب
امر ہو جائیں گے دونوں قیس و لیلٰی کی طرح
ہم کتابِ عشق میں لکھ کر سنہرا ایک باب
علم کی ہو روشنی کو دیکھنا تو دیکھ لو
آسمانِ علم پر مغرب میں روشن آفتاب
کیا زمانے کے مفکر کا تعارف ہے یہی؟
سُرخ آنکھیں، بال بکھرے اور ہاتھوں میں شراب
آخری تدوین: