معظم علی کاظمی
محفلین
ملا ہے ہم سفرِ کرہِ زمین مرا
بنایا کس نے جو ہے عکسِ دوربین مرا
عطاِبے رخیِ یار تیرا کیا کہنا
مرے خیال کی دنیا بنائی دین مرا
رہا ہوں قائلِ عزم و شجاعتِ درباں
رہے گا در پہ ترے کون سا یقین مرا
وہی سرنگ میں بھی زلفِ تر کا رنگ رہا
لعینِ صاحب ِ زنداں ہے کیا ذہین مرا
کفن خرید کے پیمانہ اک چھپارکھوں
کہیں وہ آبِ حیات اب بھی لے نہ چھین مرا
(برائے اصلاح)
بنایا کس نے جو ہے عکسِ دوربین مرا
عطاِبے رخیِ یار تیرا کیا کہنا
مرے خیال کی دنیا بنائی دین مرا
رہا ہوں قائلِ عزم و شجاعتِ درباں
رہے گا در پہ ترے کون سا یقین مرا
وہی سرنگ میں بھی زلفِ تر کا رنگ رہا
لعینِ صاحب ِ زنداں ہے کیا ذہین مرا
کفن خرید کے پیمانہ اک چھپارکھوں
کہیں وہ آبِ حیات اب بھی لے نہ چھین مرا
(برائے اصلاح)