Shabir Mir
محفلین
وہ تو بس یادوں کے نشاں چھوڑ گیا۔۔۔
اور میرے دل میں ارمان چھوڑ گیا۔۔۔
وہ تو ہر الجھن سے اب تک دور ہے۔۔
میرا دل کر کے پریشان چھوڑ گیا۔۔۔
وصل کی راتوں میں وہ مجھ سے پرے۔۔
مجھ کو دے کے درد نہاں چھوڑ گیا۔۔
اب میں کس کا ہاتھ یہاں تھام لوں۔۔۔
کس کو اب میرا نگہبان چھوڑ گیا۔۔۔
زلف بھکرا کے جو اس نے شام کی۔۔۔
میری راتوں کو پشیمان چھوڑ گیا۔۔۔
وہ میرے خوابوں خیالوں میں رہا۔۔۔
دل کی بستی کر کے ویران چھوڑ گیا۔۔۔
اور میرے دل میں ارمان چھوڑ گیا۔۔۔
وہ تو ہر الجھن سے اب تک دور ہے۔۔
میرا دل کر کے پریشان چھوڑ گیا۔۔۔
وصل کی راتوں میں وہ مجھ سے پرے۔۔
مجھ کو دے کے درد نہاں چھوڑ گیا۔۔
اب میں کس کا ہاتھ یہاں تھام لوں۔۔۔
کس کو اب میرا نگہبان چھوڑ گیا۔۔۔
زلف بھکرا کے جو اس نے شام کی۔۔۔
میری راتوں کو پشیمان چھوڑ گیا۔۔۔
وہ میرے خوابوں خیالوں میں رہا۔۔۔
دل کی بستی کر کے ویران چھوڑ گیا۔۔۔