غزل

صابرہ امین

لائبریرین
ممکن ہی نہیں دل کی جو اس پر نہ نظر ہو
محبوب کے چوبارے سے جب اسکا گزر ہو

سر چڑھ کر بولے گا مرے عشق کا جادو
گرتیرِ نظر میرا، ترے پارِ جگرہو

خیرات ترے عشق کی پوری نہیں پڑتی
اتنا تو مجھے دان کہ جو میری گذر ہو

مل کر جو کبھی بیٹھیں جڑیں کھودیں وہ سب کی
تف ایسی ملاقات پہ جو باعثِ شر ہو

سمجھے گا بھلا کیسے مشیّت وہ خدا کی
اوقات ہی جب اسکی محض ایک بشر ہو

کیونکر نہ کرے گریہ ہر ایک گھڑی وہ
جب زیست ہی قدرت کے شکنجے میں بسر ہو

ہر گام پہ ہیں ساتھ مرے، ماں کی دعائیں
ایام کی گردش میں جو درپیش سفر ہو

کیوں اطلس و کمخواب و جواہرکی ہوس ہو
دو گز کا کفن ہی جو مرا رختِ سفر ہو

 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
معزز استادِ محترم الف عین ،
محمد خلیل الرحمٰن ، سید عاطف علی
@محمّد احسن سمیع :راحل:بھائ

یہ غزل میں نے بہت پہلے اصلاح سخن میں پیش کی تھی۔ اس وقت مجھے اساتذہ کو ٹیگ کرنا آتا نہ تھا یا شائد یاد نہ رہا اور اس کی اصلاح نہ ہو سکی ۔ ۔ اصلاح و رہنمائی کی درخواست کے ساتھ آپ کے سامنے پیش خدمت ہے ۔ ۔


ممکن ہی نہیں دل کی جو اس پر نہ نظر ہو
محبوب کے چوبارے سے جب اسکا گزر ہو

سر چڑھ کر بولے گا مرے عشق کا جادو
گرتیرِ نظر میرا، ترے پارِ جگرہو

خیرات ترے عشق کی پوری نہیں پڑتی
اتنا تو مجھے دان کہ جو میری گذر ہو

مل کر جو کبھی بیٹھیں جڑیں کھودیں وہ سب کی
تف ایسی ملاقات پہ جو باعثِ شر ہو
یا


مل کر جو کبھی بیٹھیں جڑیں کھودیں وہ سب کی
تف ان کی ملاقات پہ جو باعثِ شر ہو

سمجھے گا بھلا کیسے مشیّت وہ خدا کی
اوقات ہی جب اس کی فقط بندہ بشر ہو

یا


ہم کیسے بھلا سمجھیں مشیّت کو خدا کی
اوقات ہی جب اپنی فقط بندہ بشر ہو


کیونکر نہ کرے گریہ ہر ایک گھڑی وہ
جب زیست ہی قدرت کے شکنجے میں بسر ہو

ہر گام پہ ہیں ساتھ مرے، ماں کی دعائیں
ایام کی گردش میں جو درپیش سفر ہو

کیوں اطلس و کمخواب و جواہرکی ہوس ہو
دو گز کا کفن ہی جو مرا رختِ سفر ہو
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
معزز استادِ محترم الف عین ،
محمد خلیل الرحمٰن ، سید عاطف علی
محمّد احسن سمیع :راحل:بھائ

یہ غزل میں نے بہت پہلے اصلاح سخن میں پیش کی تھی۔ اس وقت مجھے اساتذہ کو ٹیگ کرنا آتا نہ تھا یا شائد یاد نہ رہا اور اس کی اصلاح نہ ہو سکی ۔ ۔ اصلاح و رہنمائی کی درخواست کے ساتھ آپ کے سامنے پیش خدمت ہے ۔ ۔


ممکن ہی نہیں دل کی جو اس پر نہ نظر ہو
محبوب کے چوبارے سے جب اسکا گزر ہو

سر چڑھ کر بولے گا مرے عشق کا جادو
گرتیرِ نظر میرا، ترے پارِ جگرہو

خیرات ترے عشق کی پوری نہیں پڑتی
اتنا تو مجھے دان کہ جو میری گذر ہو

مل کر جو کبھی بیٹھیں جڑیں کھودیں وہ سب کی
تف ایسی ملاقات پہ جو باعثِ شر ہو

سمجھے گا بھلا کیسے مشیّت وہ خدا کی
اوقات ہی جب اس کی فقط بندہ بشر ہو

کیونکر نہ کرے گریہ ہر ایک گھڑی وہ
جب زیست ہی قدرت کے شکنجے میں بسر ہو

ہر گام پہ ہیں ساتھ مرے، ماں کی دعائیں
ایام کی گردش میں جو درپیش سفر ہو

کیوں اطلس و کمخواب و جواہرکی ہوس ہو
دو گز کا کفن ہی جو مرا رختِ سفر ہو
اساتذہ مشورے دیں گے مگر کچھ بیان ایسا تھا دل کو اچھا لگا ہے. تیرِ نظر خود سے بنایا ہے؟
کبھی تیرِ نظر گزری نہیں ترکیب
کئی جگہ روانی کی بہت ضرورت ہے مگر یہ غزل گزشتہ پیش کی گئی غزلوں سے زیادہ اچھی ہے اور آپ کا اپنا مخصوص انداز لیے ہوئے
شعر کہیے اور کھل کے اپنے انداز سے کہیے
عروض و دیگر چکروں میں آپ کا انداز پیچھے نہ رہ جائے یہ دیکھیے گا
آپ آگے جا کے بہت اچھا کہیں گے، یہ یقین ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین
اساتذہ مشورے دیں گے مگر کچھ بیان ایسا تھا دل کو اچھا لگا ہے. تیرِ نظر خود سے بنایا ہے؟
نہیں بس لگتا ہے کہیں پڑھا تھا ۔۔ یاد نہیں کب اور کہاں ۔ ۔

کئی جگہ روانی کی بہت ضرورت ہے
اچھا کوشش کرتی ہوں دوبارہ ۔ سارے اشعار پڑھ پڑھ کر ۔ ۔
مگر یہ غزل گزشتہ پیش کی گئی غزلوں سے زیادہ اچھی ہے اور آپ کا اپنا مخصوص انداز لیے ہوئے
شعر کہیے اور کھل کے اپنے انداز سے کہیے
عروض و دیگر چکروں میں آپ کا انداز پیچھے نہ رہ جائے یہ دیکھیے گا
آپ آگے جا کے بہت اچھا کہیں گے، یہ یقین ہے
بہت شکریہ نور ۔ ۔ جزاک اللہ
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بہت اچھے
مگر روانی میں کچھ کمی محسوس ہوتی ہے ایک بار پھر سے پڑھیے مگر کسی نقاد کی نظر سے
جیسا کہ ایک شعر ہے جس میں قدرت کے شکنجے کا ذکر ہے
اس کو اگر ایسے کر لیں

کیوں کر نہ کرے زندگی پھر گریہ و زاری
جب ہر گھڑی قدرت کے شکنجے میں بسر ہو
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ٹیگ تو ابھی بھی نہیں کیا مجھے؟ بہر حال میں بن بلائے آ گیا ہوں۔
اسی شکل کی اصلاح کر رہا ہوں، معلوم نہیں کہ تم احباب کے مشورے مان کر روائز کرنے بیٹھی یو یا نہیں؟

ممکن ہی نہیں دل کی جو اس پر نہ نظر ہو
محبوب کے چوبارے سے جب اسکا گزر ہو
....ٹھیک، دل کی نظر کچھ عجیب ضرور لگا

سر چڑھ کر بولے گا مرے عشق کا جادو
گرتیرِ نظر میرا، ترے پارِ جگرہو
... پہلا مصرع بحر سے خارج ہے
دوسرے مصرعے میں پارِ جگر پر سوال اٹھتا ہے، پار ہندی لفظ ہے جس کے ساتھ اضافت ممکن نہیں

خیرات ترے عشق کی پوری نہیں پڑتی
اتنا تو مجھے دان کہ جو میری گذر ہو
.. دوسرا مصرع نا مکمل ہے کہ فعل غائب ہے، دان دینا یا دان کرنا فعل ہوتا ہے، محض دان تو اسم ہے
اتنا دے مجھے دان... ہو سکتا ہے
میری جو گذر ہو.. بھی نا مکمل لگتا ہے، گذر بسر یا پوری گذر کہنا چاہئے تھا

مل کر جو کبھی بیٹھیں جڑیں کھودیں وہ سب کی
تف ایسی ملاقات پہ جو باعثِ شر ہو
... ٹھیک

سمجھے گا بھلا کیسے مشیّت وہ خدا کی
اوقات ہی جب اسکی محض ایک بشر ہو
.. دوسرا مصرع واضح نہیں

کیونکر نہ کرے گریہ ہر ایک گھڑی وہ
جب زیست ہی قدرت کے شکنجے میں بسر ہو
.. پہلا مصرع بحر سے خارج، گریہ کے بعد ایک حرف جیسے 'جو'( و کے اسقاط سے ایک ہی حرف) کے اضافے سے مکمل ہو سکتا ہے، غافل میاں @ abdul.rouf620 کا مشورہ قبول کر لو

ہر گام پہ ہیں ساتھ مرے، ماں کی دعائیں
ایام کی گردش میں جو درپیش سفر ہو
.. ٹھیک

کیوں اطلس و کمخواب و جواہرکی ہوس ہو
دو گز کا کفن ہی جو مرا رختِ سفر ہو
.. ہو پر پہلا مصرع بھی ختم ہو رہا ہے جس سے تقابل ردیفین کا سقم پیدا ہو رہا ہے، دوسرے مصرعے میں بھی ردیف کی وجہ سے 'ہو' لانا پڑ رہا ہے ورنہ 'ہے' کا محل تھا
 

صابرہ امین

لائبریرین
ٹیگ تو ابھی بھی نہیں کیا مجھے؟ بہر حال میں بن بلائے آ گیا ہوں۔
اسی شکل کی اصلاح کر رہا ہوں، معلوم نہیں کہ تم احباب کے مشورے مان کر روائز کرنے بیٹھی یو یا نہیں؟

ممکن ہی نہیں دل کی جو اس پر نہ نظر ہو
محبوب کے چوبارے سے جب اسکا گزر ہو
....ٹھیک، دل کی نظر کچھ عجیب ضرور لگا

سر چڑھ کر بولے گا مرے عشق کا جادو
گرتیرِ نظر میرا، ترے پارِ جگرہو
... پہلا مصرع بحر سے خارج ہے
دوسرے مصرعے میں پارِ جگر پر سوال اٹھتا ہے، پار ہندی لفظ ہے جس کے ساتھ اضافت ممکن نہیں

خیرات ترے عشق کی پوری نہیں پڑتی
اتنا تو مجھے دان کہ جو میری گذر ہو
.. دوسرا مصرع نا مکمل ہے کہ فعل غائب ہے، دان دینا یا دان کرنا فعل ہوتا ہے، محض دان تو اسم ہے
اتنا دے مجھے دان... ہو سکتا ہے
میری جو گذر ہو.. بھی نا مکمل لگتا ہے، گذر بسر یا پوری گذر کہنا چاہئے تھا

مل کر جو کبھی بیٹھیں جڑیں کھودیں وہ سب کی
تف ایسی ملاقات پہ جو باعثِ شر ہو
... ٹھیک

سمجھے گا بھلا کیسے مشیّت وہ خدا کی
اوقات ہی جب اسکی محض ایک بشر ہو
.. دوسرا مصرع واضح نہیں

کیونکر نہ کرے گریہ ہر ایک گھڑی وہ
جب زیست ہی قدرت کے شکنجے میں بسر ہو
.. پہلا مصرع بحر سے خارج، گریہ کے بعد ایک حرف جیسے 'جو'( و کے اسقاط سے ایک ہی حرف) کے اضافے سے مکمل ہو سکتا ہے، غافل میاں @ abdul.rouf620 کا مشورہ قبول کر لو

ہر گام پہ ہیں ساتھ مرے، ماں کی دعائیں
ایام کی گردش میں جو درپیش سفر ہو
.. ٹھیک

کیوں اطلس و کمخواب و جواہرکی ہوس ہو
دو گز کا کفن ہی جو مرا رختِ سفر ہو
.. ہو پر پہلا مصرع بھی ختم ہو رہا ہے جس سے تقابل ردیفین کا سقم پیدا ہو رہا ہے، دوسرے مصرعے میں بھی ردیف کی وجہ سے 'ہو' لانا پڑ رہا ہے ورنہ 'ہے' کا محل تھا

جی ٹیگ کاپی کیا تھا ۔ ۔ ۔ سمجھ آیا اسی میں مسئلہ ہے ۔ ۔
آپ کی ہدایت کے مطابق تبدیلیاں کر کے حاضر ہوتی ہوں ۔ ۔ شکریہ
 

صابرہ امین

لائبریرین
بہت اچھے
مگر روانی میں کچھ کمی محسوس ہوتی ہے ایک بار پھر سے پڑھیے مگر کسی نقاد کی نظر سے
جیسا کہ ایک شعر ہے جس میں قدرت کے شکنجے کا ذکر ہے
اس کو اگر ایسے کر لیں

کیوں کر نہ کرے زندگی پھر گریہ و زاری
جب ہر گھڑی قدرت کے شکنجے میں بسر ہو
شکریہ ۔ ۔ :)
 

صابرہ امین

لائبریرین
نہیں بس لگتا ہے کہیں پڑھا تھا ۔۔ یاد نہیں کب اور کہاں ۔ ۔


اچھا کوشش کرتی ہوں دوبارہ ۔ سارے اشعار پڑھ پڑھ کر ۔ ۔

بہت شکریہ نور ۔ ۔ جزاک اللہ
پیاری محمل ابراہیم ، شکریہ ۔ ۔ ۔ وضاحت کیجیئے املا کی کیا غلطی ہے ۔ ۔ میں تو غلطی ہی سمجھ نہیں پا رہی ۔ ۔:)
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
ٹیگ تو ابھی بھی نہیں کیا مجھے؟ بہر حال میں بن بلائے آ گیا ہوں۔
آداب
جی ٹیگ کرنے میں مسئلہ تھا۔ ۔ آپ کا بہت بہت شکریہ ۔ ۔:)

ممکن ہی نہیں دل کی جو اس پر نہ نظر ہو
محبوب کے چوبارے سے جب اسکا گزر ہو
....ٹھیک، دل کی نظر کچھ عجیب ضرور لگا
ملاحظہ کیجیئے:
ممکن ہی نہیں ہے کہ نہ اس در پہ نظر ہو
محبوب کے کو چے سے اگر اپنا گزر ہو

یا

محبوب کے کو چے سے کبھی اپنا گزر ہو
ممکن ہی نہیں ہے کہ نہ اس در پہ نظر ہو

سر چڑھ کر بولے گا مرے عشق کا جادو
گرتیرِ نظر میرا، ترے پارِ جگرہو
... پہلا مصرع بحر سے خارج ہے
دوسرے مصرعے میں پارِ جگر پر سوال اٹھتا ہے، پار ہندی لفظ ہے جس کے ساتھ اضافت ممکن نہیں


سر چڑھ کے ہی بولے گا مرے عشق کا جادو
گر تیرِِ نظر میرا جو پیوستِ جگر ہو

یا
ہو جائے گا دیوانہ مرے عشق میں تو بھی
گر تیرِِ نظر میرا جو پیوستِ جگر ہو

یا
سر چڑھ کے ہی بولے گا مرے عشق کا جادو
گر تیرِِ نظر تجھ میں جو پیوستِ جگر ہو

یا

ہو جائے گا دیوانہ مرے عشق میں تو ، گر
گھائل ہوانظروں نے مری تیرا جگر ہو

خیرات ترے عشق کی پوری نہیں پڑتی
اتنا تو مجھے دان کہ جو میری گذر ہو
.. دوسرا مصرع نا مکمل ہے کہ فعل غائب ہے، دان دینا یا دان کرنا فعل ہوتا ہے، محض دان تو اسم ہے
اتنا دے مجھے دان... ہو سکتا ہے
میری جو گذر ہو.. بھی نا مکمل لگتا ہے، گذر بسر یا پوری گذر کہنا چاہئے تھا

خیرات ترے عشق کی پوری نہیں پڑتی
اتنا دے مجھے دان مری زیست بسر ہو

یا
خیرات غمِ عشق کی کم پڑتی اےدوست
اتنا تو عطا کر کہ مری رات بسر ہو

کیونکر نہ کرے گریہ ہر ایک گھڑی وہ
جب زیست ہی قدرت کے شکنجے میں بسر ہو
.. پہلا مصرع بحر سے خارج، گریہ کے بعد ایک حرف جیسے 'جو'( و کے اسقاط سے ایک ہی حرف) کے اضافے سے مکمل ہو سکتا ہے، غافل میاں @ abdul.rouf620 کا مشورہ قبول کر لو
جی بہتر

کیوں کر نہ کرے زندگی پھر گریہ و زاری
جب ہر گھڑی قدرت کے شکنجے میں بسر ہو

یا

کیونکر نہ کرے گریہ الٰہی ترے بندے
جب زیست مصائب کے شکنجے میں بسر ہو


ہر گام پہ ہیں ساتھ مرے، ماں کی دعائیں
ایام کی گردش میں جو درپیش سفر ہو
.. ٹھیک
اگرچہ کہ یہ درست قرار پایا۔ پر ایک متبادل اور ملاحظہ کیجیئے۔

ہر گام پہ ہیں ساتھ، مری ماں کی دعائیں
افلاک کی گردش میں جو درپیش سفر ہو


کیوں اطلس و کمخواب و جواہرکی ہوس ہو
دو گز کا کفن ہی جو مرا رختِ سفر ہو
.. ہو پر پہلا مصرع بھی ختم ہو رہا ہے جس سے تقابل ردیفین کا سقم پیدا ہو رہا ہے، دوسرے مصرعے میں بھی ردیف کی وجہ سے 'ہو' لانا پڑ رہا ہے ورنہ 'ہے' کا محل تھا
اب ملاحظہ کیجیئے ۔ ۔

کیوں ریشم و کمخواب و جواہر کی ہو خواہش
آسان سفر ہو گا جو کم زاد سفر ہر

یا
پھر اطلس و کمخواب و جواہر کی ہوس کیا
دو گز کا کفن ہی جو مرا رختِ سفر ہو


استادِ محترم، ان اشعار کی تصحیح کرتے ہوئے کچھ اور خیالات نے ذہن پر دستک دے ڈالی ۔ ۔ آپ کی خدمت میں اس امید کے ساتھ پیش کرتی ہوں کہ ہمیشہ کی طرح قیمتی وقت دے کر ان کی بھی اصلاح کر دیں گے ۔ ۔ میں شکر گذار رہوں گی ۔ ۔


کردو گے فنا آتشِ جذبات میں اک روز
تم دل کے شبستاں میں وہ خوابیدہ شرر ہو
یا
کردو گے فنا آتشِ جذبات میں اک روز
تم دل کے شبستان میں خوابیدہ شرر ہو

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہے آسرا رب کا وہ بچائے گا سفینہ
گر سامنے طوفان ہو یا کوئی بھنور ہو


تم پاس نہیں ہو یہ مگر آس ہے دل کی
مل جاؤ گے تم جذبہِ صادق جو اگر ہو
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
یہ اچھا ہے
ممکن ہی نہیں ہے کہ نہ اس در پہ نظر ہو
محبوب کے کو چے سے اگر اپنا گزر ہو
مگر بیٹی یہ لفظ کے درمیان سپیس دینا کم از کم تم تو چھوڑ دو، تمہاری ٹائپنگ کی یہ عام غلطی ہے، کوچے ایک ہی لفظ ہے! یہ جملۂ معترضہ ہے

سر چڑھ کے ہی بولے گا مرے عشق کا جادو
گر تیرِِ نظر میرا جو پیوستِ جگر ہو
روانی میں بہترین ہے لیکن جو اور اگر دونوں ایک ساتھ پسند نہیں مجھے۔
نظروں کا مرا تیر جو پیوست...
کیسا رہے گا؟

خیرات ترے عشق کی پوری نہیں پڑتی
اتنا دے مجھے دان مری زیست بسر ہو
ٹھیک ہو گیا

کیوں کر نہ کرے زندگی پھر گریہ و زاری
جب ہر گھڑی قدرت کے شکنجے میں بسر ہو

یا

کیونکر نہ کرے گریہ الٰہی ترے بندے
جب زیست مصائب کے شکنجے میں بسر ہو
پہلے متبادل میں فاعل واضح نہیں کہ کون کرے؟ دوسرے میں 'ترے بندے' جمع میں ہے تو اس سے پہلے 'کرے' کیوں، 'کریں' ہونا تھا، یہی رکھو کریں کے ساتھ
باقی اشعار بھی بہتر ہو گئے ہیں، پہلے متبادل کے ساتھ
آخری دو نئے اشعار میں پہلا مجھے خاص نہیں لگا۔ دوسعا خیال اچھا ہے لیکن جو اور اگر دونوں میں سے ایک کو رکھ کر پھر کوشش کرو
 

صابرہ امین

لائبریرین
یہ اچھا ہے
ممکن ہی نہیں ہے کہ نہ اس در پہ نظر ہو
محبوب کے کو چے سے اگر اپنا گزر ہو
جی بہتر ۔ ۔
مگر بیٹی یہ لفظ کے درمیان سپیس دینا کم از کم تم تو چھوڑ دو، تمہاری ٹائپنگ کی یہ عام غلطی ہے، کوچے ایک ہی لفظ ہے!
جی آئندہ بہت خیال رکھوں گی ۔ ۔ان شاءاللہ
سر چڑھ کے ہی بولے گا مرے عشق کا جادو
گر تیرِِ نظر میرا جو پیوستِ جگر ہو
روانی میں بہترین ہے لیکن جو اور اگر دونوں ایک ساتھ پسند نہیں مجھے۔
نظروں کا مرا تیر جو پیوست...
کیسا رہے گا؟
شکریہ ۔۔ دیکھیئے۔

سر چڑھ کے ہی بولے گا مرے عشق کا جادو
نظروں کا مرا تیر جو پیوستِ جگر ہو
خیرات ترے عشق کی پوری نہیں پڑتی
اتنا دے مجھے دان مری زیست بسر ہو
ٹھیک ہو گیا
شکریہ

کیوں کر نہ کرے زندگی پھر گریہ و زاری
جب ہر گھڑی قدرت کے شکنجے میں بسر ہو
یا
کیونکر نہ کرے گریہ الٰہی ترے بندے
جب زیست مصائب کے شکنجے میں بسر ہو
پہلے متبادل میں فاعل واضح نہیں کہ کون کرے؟ دوسرے میں 'ترے بندے' جمع میں ہے تو اس سے پہلے 'کرے' کیوں، 'کریں' ہونا تھا، یہی رکھو کریں کے ساتھ
جی بہتر ۔ ۔

کیونکر نہ کریں گریہ الٰہی ترے بندے
جب زیست مصائب کے شکنجے میں بسر ہو

باقی اشعار بھی بہتر ہو گئے ہیں، پہلے متبادل کے ساتھ

یعنی ۔ ۔
کیوں ریشم و کمخواب و جواہر کی ہو خواہش
آسان سفر ہو گا جو کم زاد سفر ہر

کردو گے فنا آتشِ جذبات میں اک روز
تم دل کے شبستاں میں وہ خوابیدہ شرر ہو

آخری دو نئے اشعار میں پہلا مجھے خاص نہیں لگا۔ دوسعا خیال اچھا ہے لیکن جو اور اگر دونوں میں سے ایک کو رکھ کر پھر کوشش کرو
ٹھیک ۔ ۔ پھر ان کو رہنے دیتی ہوں ۔ ۔ ۔

یہ دو اشعار رہ گئے ۔ ۔ ملاحظہ کیجیئے ۔ ۔

ہر گام پہ ہیں ساتھ مرے، ماں کی دعائیں
ایام کی گردش میں جو درپیش سفر ہو

اگرچہ کہ یہ درست قرار پایا۔ پر ایک متبادل اور ملاحظہ کیجیئے۔ ۔ ۔ ۔

ہر گام پہ ہے ساتھ، مری ماں کی دعائیں
افلاک کی گردش میں جو درپیش سفر ہو


اور یہ بھی ایک شعر۔۔۔

ہم کیسے بھلا سمجھیں مشیّت کو خدا کی
اوقات ہی جب اپنی فقط بندہ بشر ہو


یہ متبادل کیسا رہے گا ۔ ۔ ۔


سمجھوگے بھلا کیسےمشیت کو خدا کی
وہ خالقِ آفاق ہے تم ایک بشر ہو
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ہر گام پہ ہیں ساتھ مرے، ماں کی دعائیں
ایام کی گردش میں جو درپیش سفر ہو
سمجھوگے بھلا کیسےمشیت کو خدا کی
وہ خالقِ آفاق ہے تم ایک بشر ہو
یہ اشعار درست ہیں
 

صابرہ امین

لائبریرین
استادِ محترم
آداب
آپ کی قیمتی رہنمائی اور اصلاح نے اس غزل کو خوبصورت بنا دیا ہے ۔ ۔ جزاک اللہ ۔ ۔ ۔آپ سے نظر ثانی کی درخواست ہے ۔ ۔ :)

میں پیاری دوست نور وجدان ، بدر القادری بھائی اور abdul.rouf620 بھائی کی بھی شکر گذار ہوں کہ انھوں نے مجھ ناچیز کے کلام میں دلچسپی لی اور مشورے عنایت کیئے جن کی بدولت میں وہ سب کچھ سوچ سکی جو پہلے ذہن میں نہیں آسکا تھا ۔ ۔ جزاک اللہ


ممکن ہی نہیں ہے کہ نہ اس در پہ نظر ہو
محبوب کے کو چے سے اگر اپنا گزر ہو

سر چڑھ کے ہی بولے گا مرے عشق کا جادو
نظروں کا مرا تیر جو پیوستِ جگر ہو

خیرات ترے عشق کی پوری نہیں پڑتی
اتنا دے مجھے دان مری زیست بسر ہو

کردو گے فنا آتشِ جذبات میں اک روز
تم دل کے شبستاں میں وہ خوابیدہ شرر ہو

مل کر جو کبھی بیٹھیں جڑیں کھودیں وہ سب کی
تف ایسی ملاقات پہ جو باعثِ شر ہو

ہر گام پہ ہیں ساتھ، مری ماں کی دعائیں
افلاک کی گردش میں جو درپیش سفر ہو

کیونکر نہ کریں گریہ الٰہی ترے بندے
جب زیست مصائب کے شکنجے میں بسر ہو

سمجھوگے بھلا کیسےمشیت کو خدا کی
وہ خالقِ آفاق ہے تم ایک بشر ہو

کیوں ریشم و کمخواب و جواہر کی ہو خواہش
آسان سفر ہو گا جو کم زاد سفر ہو
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
استادِ محترم
آداب
آپ کی قیمتی رہنمائی اور اصلاح نے اس غزل کو خوبصورت بنا دیا ہے ۔ ۔ جزاک اللہ ۔ ۔ ۔آپ سے نظر ثانی کی درخواست ہے ۔ ۔ :)

میں پیاری دوست نور وجدان ، بدر القادری بھائی اور abdul.rouf620 بھائی کی بھی شکر گذار ہوں کہ انھوں نے مجھ ناچیز کے کلام میں دلچسپی لی اور مشورے عنایت کیئے جن کی بدولت میں وہ سب کچھ سوچ سکی جو پہلے ذہن میں نہیں آسکا تھا ۔ ۔ جزاک اللہ


ممکن ہی نہیں ہے کہ نہ اس در پہ نظر ہو
محبوب کے کو چے سے اگر اپنا گزر ہو

سر چڑھ کے ہی بولے گا مرے عشق کا جادو
نظروں کا مرا تیر جو پیوستِ جگر ہو

خیرات ترے عشق کی پوری نہیں پڑتی
اتنا دے مجھے دان مری زیست بسر ہو

کردو گے فنا آتشِ جذبات میں اک روز
تم دل کے شبستاں میں وہ خوابیدہ شرر ہو

مل کر جو کبھی بیٹھیں جڑیں کھودیں وہ سب کی
تف ایسی ملاقات پہ جو باعثِ شر ہو

ہر گام پہ ہیں ساتھ، مری ماں کی دعائیں
افلاک کی گردش میں جو درپیش سفر ہو

کیونکر نہ کریں گریہ الٰہی ترے بندے
جب زیست مصائب کے شکنجے میں بسر ہو

سمجھوگے بھلا کیسےمشیت کو خدا کی
وہ خالقِ آفاق ہے تم ایک بشر ہو

کیوں ریشم و کمخواب و جواہر کی ہو خواہش
آسان سفر ہو گا جو کم زاد سفر ہو
بہت خوب
 
Top