زمانے کے ساتھ ساتھانسان بدل جاتے ہیں
جن سے ہوتی ہے شناسایٔ وہ چہرے بدل جاتے ہیں
جن جھیل سی آنکھوں میں ملتا ہے عکس اپنا
نجانے وہ آنکھیں کب بدل جاتی ہیں
ساتھ نبھانے کی کھاتے ہیں جو قسمیں ہر پل
پل بھر میں وہ انسان بدل جاتے ہیں
مفلسی میں ہوتے ہیں اطوار یکساں
زر مل جائے تو افکار بدل جاتے ہیں
لوگوں سے سنا تھا خود بھی دیکھ لیا نیلی نے
وقت لے کروٹ تو غمخوار بدل جاتے ہیں۔
شاعر۔ انیلہ نیلی
جن سے ہوتی ہے شناسایٔ وہ چہرے بدل جاتے ہیں
جن جھیل سی آنکھوں میں ملتا ہے عکس اپنا
نجانے وہ آنکھیں کب بدل جاتی ہیں
ساتھ نبھانے کی کھاتے ہیں جو قسمیں ہر پل
پل بھر میں وہ انسان بدل جاتے ہیں
مفلسی میں ہوتے ہیں اطوار یکساں
زر مل جائے تو افکار بدل جاتے ہیں
لوگوں سے سنا تھا خود بھی دیکھ لیا نیلی نے
وقت لے کروٹ تو غمخوار بدل جاتے ہیں۔
شاعر۔ انیلہ نیلی