شاہد شاہنواز
لائبریرین
عروض کی کتب میں شاعری کا منظوم ہونا یا وزن شرط نہیں ہے، لیکن حقیقت میں اس سے بڑی کوئی شرط نہیں۔۔۔ یہ کہنا مقصود ہے یعنی جو کتب میں آتا ہے، حقیقت اس کے متضاد ہے ۔۔۔آپ کہنا کیا چاہ رہے ہیں؟
عروض کی کتب میں شاعری کا منظوم ہونا یا وزن شرط نہیں ہے، لیکن حقیقت میں اس سے بڑی کوئی شرط نہیں۔۔۔ یہ کہنا مقصود ہے یعنی جو کتب میں آتا ہے، حقیقت اس کے متضاد ہے ۔۔۔آپ کہنا کیا چاہ رہے ہیں؟
تو پھر وہ نثر اور شعر میں فرق کیسے کرتے ہیں؟عروض کی کتب میں شاعری کا منظوم ہونا یا وزن شرط نہیں ہے، لیکن حقیقت میں اس سے بڑی کوئی شرط نہیں۔۔۔ یہ کہنا مقصود ہے یعنی جو کتب میں آتا ہے، حقیقت اس کے متضاد ہے ۔۔۔
آزاد نظم ایک حقیقت ہے، اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا، لیکن جو لوگ اسے نہیں سمجھتے، وہ اسے نثر قرار دے سکتے ہیں۔تو پھر وہ نثر اور شعر میں فرق کیسے کرتے ہیں؟
شاہد بھائی، آزاد نظم کو تو میرے خیال میں سبھی شاعری تسلیم کرتے ہیں، شاید آپ نثری نظم یا نثم کی بات کر رہے ہیں۔آزاد نظم ایک حقیقت ہے، اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا، لیکن جو لوگ اسے نہیں سمجھتے، وہ اسے نثر قرار دے سکتے ہیں۔
نثری نظم کہیں یا بے بحر شاعری کہیں، اصل بات شعر کی ہو رہی ہے کہ شعر کیا ہے؟ اگر وہ بے وزن ہے تو کیا پھر بھی شعر ہی کہلائے گا؟آزاد نظم کو جب بحر یا وزن میں لایا جاتا ہے تو وہ نثری نظم نہیں رہتی ۔۔ پھر بھی کیا وہ شاعری کہلائے گی؟ اس پر اختلاف تو آج بھی موجود ہے۔شاہد بھائی، آزاد نظم کو تو میرے خیال میں سبھی شاعری تسلیم کرتے ہیں، شاید آپ نثری نظم یا نثم کی بات کر رہے ہیں۔
شعر کی تعریف میں وزن کا ذکر جو ہونا چاہئے تھا، وہ نہیں ہے ۔۔
میں بھی یہی کہہ رہا ہوں۔ لیکن کیا صاحبِ مضمون نے واضح طور پر یہ کہا؟
دیکھیے، صاحبِ مضمون موزوں کلام کو ہی شاعری کہہ رہا ہے بھائی۔
آپ بار بار آزاد نظم میں وزن نہ ہونے کا ذکر کر رہے ہیں جو کہ درست نہیں ہے۔ اردو شاعری کی کوئی آزاد نظم وزن کے بغیر نہیں ہے، وہ راشد کی ہو، مجید امجد کی ہو، پروین شاکر کی ہو یا کسی اور کی، سب کسی نہ کسی وزن میں تقطیع ہوتی ہیں اسی لیے شاعری ہے۔ آپ شاید اس لیے کنفیوز ہو رہے ہیں کہ آزاد نظم میں وزن، غزل کے اشعار کی طرح ساری سطروں میں ایک جیسا نہیں ہوتا بلکہ آزاد نظم میں سطریں یا مصرعے بڑے چھوٹے ہو سکتے ہیں لیکن غور کیجیے گا وہ وزن میں ضرور ہونگے۔ کم از کم میرے علم میں نہیں ہے کہ کسی ثقہ یا سکہ بند نقاد نے آزاد نظم کو شاعری نہ مانا ہو۔دراصل شعر کی مختلف تعریفیں پڑھنے والے یہ خوب جانتے ہیں کہ اگر شعر کی تعریف میں وزن کو لازمی قرار دے دیا تو وہ طبقہ ناراض ہوجائے گا جو آزاد نظم یا نثری نظم کا مداح ہے ۔۔۔
اسی طرح شاعری میں اور بھی بہت سے طبقاتِ فکر ہوسکتے ہیں جو میرے علم میں اس وقت نہیں۔ بہرحال، یہ بحث طویل ہوجائے گی ، فی الحال یہیں ختم کرتے ہیں !
میں نے نثری نظم کو ہی ہمیشہ سے آزاد نظم تسلیم کیا ہے۔۔ یہ غلط فہمی دور ہونے میں کافی وقت لگا ۔۔۔ بعض رسالوں میں نثری نظم کو بعنوان آزاد نظم شائع ہوئے دیکھا ہے، اس لیے بھی یہ غلط فہمی بڑھ گئی تھی ۔۔۔آپ بار بار آزاد نظم میں وزن نہ ہونے کا ذکر کر رہے ہیں جو کہ درست نہیں ہے۔ اردو شاعری کی کوئی آزاد نظم وزن کے بغیر نہیں ہے، وہ راشد کی ہو، مجید امجد کی ہو، پروین شاکر کی ہو یا کسی اور کی، سب کسی نہ کسی وزن میں تقطیع ہوتی ہیں اسی لیے شاعری ہے۔ آپ شاید اس لیے کنفیوز ہو رہے ہیں کہ آزاد نظم میں وزن، غزل کے اشعار کی طرح ساری سطروں میں ایک جیسا نہیں ہوتا بلکہ آزاد نظم میں سطریں یا مصرعے بڑے چھوٹے ہو سکتے ہیں لیکن غور کیجیے گا وہ وزن میں ضرور ہونگے۔ کم از کم میرے علم میں نہیں ہے کہ کسی ثقہ یا سکہ بند نقاد نے آزاد نظم کو شاعری نہ مانا ہو۔
نثری نظم کی بات علیحدہ ہے، اس میں کوئی وزن نہیں ہوتا، اسی لیے کچھ اسے شاعری مانتے ہیں کچھ نہیں مانتے۔