خورشید بھارتی
محفلین
پرائے شہر میں تو ہی ہے آشنا اپنا
کوئی نہیں ہے سوا تیرے دوسرا اپنا
نکل کے گھر سے چراغ آ گئے ہیں سڑکوں پر
بدلنا ہوگا اندھیرے کو راستہ اپنا
ازل سے عشق کا دستور ہے جہاں نافذ
اسی قبیلے سے ملتا ہے سلسلہ اپنا
قلم ،رومال، گھڑی، عطر، سوئٹر، فوٹو
تمام لے جا تو سامان بے وفااپنا
ڈرا رہی تھی بہت سر پھری ہوا مجھکو
جلا کے رکھ دیا دہلیز پہ دیا اپنا
نہیں میں جاؤں گا اب شہر چھوڑ کر تیرا
سنا دیا ہے تجھے میں نے فیصلہ اپنا
خورشید بھارتی
انڈیا
کوئی نہیں ہے سوا تیرے دوسرا اپنا
نکل کے گھر سے چراغ آ گئے ہیں سڑکوں پر
بدلنا ہوگا اندھیرے کو راستہ اپنا
ازل سے عشق کا دستور ہے جہاں نافذ
اسی قبیلے سے ملتا ہے سلسلہ اپنا
قلم ،رومال، گھڑی، عطر، سوئٹر، فوٹو
تمام لے جا تو سامان بے وفااپنا
ڈرا رہی تھی بہت سر پھری ہوا مجھکو
جلا کے رکھ دیا دہلیز پہ دیا اپنا
نہیں میں جاؤں گا اب شہر چھوڑ کر تیرا
سنا دیا ہے تجھے میں نے فیصلہ اپنا
خورشید بھارتی
انڈیا