غزل

طارق شاہ

محفلین
طارق جی، ابر ہے، آب ہے ۔۔۔ والے شعر کے بارے میں ذرا تصور کیجے ۔۔۔ نہر کا کنارا ہو، بادل چھائے ہوئے ہوں، ہلکی ہلکی ہوا چل رہی ہو، بادہ بھی ہو اور آپ کسی خاص ہستی سے کہہ سکتے ہوں کہ ۔۔۔ دیکھو یہ سماں ہے اور ہم دونوں یہاں ہیں ۔۔۔ تو پھر یقیناً یہ تمام قدرت کی نشانیاں ہیں کہ پیاس کے دن ختم ہوئے۔
ٹھیک ہے ، اس طرح سے بھی جیسا آپ نے سوچا بشارت صاحب
مگر ایسے شعر کے لئے مجھ جیسوں کو وضاحت یا کتاب میں حاشیہ ڈالنا پڑتا ہے
تھوڑا سا بھی ابہام ہو یا خیال مبہم ہو تو میں لکھ دیتا ہوں :)
 

ابن رضا

لائبریرین
تشکّر ابن رضا بھائی
کچھ غور نہیں کیا، یا یوں کہیں کبھی پروفائل کھول کرہی نہیں دیکھاکسی کا
ویسے آپ کی تصویر کی وجہ سے یہ غلطی ممکن ہی نہیں
گیلانی صاحب نے بھی نشاندھی کردی اور ناراض بھی نہیں ہوئے میرے انھیں صاحبہ لکھنے پر
آپ نےتو سوچ رکھا تھا کہ ڈانت پڑے گی :)
:whew::)نہیں اب ایسی بھی بات نہیں محترم بھائی جان۔ دراصل آپ کی غلطی نہیں یہ مکرر حوصلہ افزائی کی کارستانی ہے۔ مطلب یہ کہ "خوش رہیں " تک کا کلام تو تذکیرو تانیث کی حاجت سے ماورا و مستشنیٰ تھا مگر جیسے ہی آپ "خوش رہیں " سے آگے بڑھ کر مکرر حوصلہ افزائی فرمانے لگے تو معاملہ تھوڑا پیچیدگی اختیار کر گیا۔:p
 

طارق شاہ

محفلین
:whew::)نہیں اب ایسی بھی بات نہیں محترم بھائی جان۔ دراصل آپ کی غلطی نہیں یہ مکرر حوصلہ افزائی کی کارستانی ہے۔ مطلب یہ کہ "خوش رہیں " تک کا کلام تو تذکیرو تانیث کی حاجت سے ماورا و مستشنیٰ تھا مگر جیسے ہی آپ "خوش رہیں " سے آگے بڑھ کر مکرر حوصلہ افزائی فرمانے لگے تو معاملہ تھوڑا پیچیدگی اختیار کر گیا۔:p
نہیں شروعات ہی غلط تھی ، کہ صاحبہ سے کلام کیا :):)
 
Top