غزل

Shahnawaz Anwar

محفلین
ملنے کا جب سے انکے کوئی سلسلہ نہیں
انکے لبوں پہ میرے لئے کوئی دعا نہیں
سنسان دل کا شہر ہے تیرے روٹھنے سے
کوئی حسین خواب بھی مجھکو پھر دکھا نہیں
باتوں سے جس کے جھڑتے رہیں پھول ہی سدا
ہم نفس تیرے جیسا ہمیں کوئی ملا نہیں
پل میں سمیٹ لے جو سبھی کے ہی پیار کو
میری محبتوں کا یہ در کبھی بند ہوا نہیں
شیریں وہ باتیں یاد ہمیں آتی ہر گھڑی
تیرے بغیر جیسے میں ایک پل بھی رہا نہیں
ممکن ہو تو لؤٹ بھی جا اےمیرے ہم نشیں
انور یہاں تو تیرے جیسا کوئی ہم نوا نہیں
 
پہلے بحر کے وزن پر محنت کریں صاحب۔ اکثر اشعار بحر سے بھٹکے ہوئے ہیں۔ دوسرا ، تیسرا سب آؤٹ
دوسرے شعر کا پہلا مصرع الفاظ کی نشست تبدیل کے کے یوں بحر میں ہو سکتا ہے
سنسان دل کا شہر ترے روٹھنے سے ہے
 

کاشف اختر

لائبریرین
اچھی کاوش ہے! بحروں شحروں کا مسئلہ تو بعد میں حل ہوتا رہے گا! پہلے تعارف کے زمرے میں اپنا تعارف کرائیں!
 

الف عین

لائبریرین
محض اس مصرع پر پہلے غور کریں
کوئی حسین خواب بھی مجھکو پھر دکھا نہیں
اور اس کا موازنہ اس سے کریں
کوئی حسین خواب بھی مجھ کو دکھا نہیں
اگر طبیعت میں موزونیت ہو گی ، جس کا مجھے احساس ہو رہا ہے، تو دونوں میں فرق محسوس ہو گا۔ پہلا موزوں نہیں، جب کہ دوسرا وزن میں ہے۔ ایک لفظ کا فرق وزن سے بے وزن کر دیتا ہے!!
 
Top