محمد نبیل اصغر،
محفلین
میری جودائیوں سے وہ مل کر نہیں گیا
اس کے بغیر میں بھی کوئی مر نہیں گیا.
دنیا میں گھوم پھر کے بھی ایسے لگا مجھے
جیسے میں اپنی زات سے باہر نہیں گیا.
کیاخوب ہے ہماری ترقی پسندیاں
زینے بنا لیے کوئی اوپر نہیں گیا.
جغرافیے نے کاٹ دیئے راستے میرے
تاریخ کو گلا ہے کہ میں گھرنہیں گیا.
ایسی کوئی عجیب عمارت تھی زندگی
باہر سے جھانکتا رہا اندار نہیں گیا.
سب اپنے ہی بدن پے مظفر سجا لئے
واپس کسی طرف کوئی پتھر نہیں گیا.
محمد نبیل اصغر،
اس کے بغیر میں بھی کوئی مر نہیں گیا.
دنیا میں گھوم پھر کے بھی ایسے لگا مجھے
جیسے میں اپنی زات سے باہر نہیں گیا.
کیاخوب ہے ہماری ترقی پسندیاں
زینے بنا لیے کوئی اوپر نہیں گیا.
جغرافیے نے کاٹ دیئے راستے میرے
تاریخ کو گلا ہے کہ میں گھرنہیں گیا.
ایسی کوئی عجیب عمارت تھی زندگی
باہر سے جھانکتا رہا اندار نہیں گیا.
سب اپنے ہی بدن پے مظفر سجا لئے
واپس کسی طرف کوئی پتھر نہیں گیا.
محمد نبیل اصغر،