غزل

یاسر حسین

محفلین
تری آنکھوں میں بس کھو جاتا ہوں
ایک دم تیرا ہی ہو جاتا ہوں

دیکھ کر ترے حسن و زلفوں کو
میں خیالوں میں گم جو جاتا ہوں

کیا زمانے کرے گا میرا تو ؟
کوچہ جاناں کو دیکھو جاتا ہوں

دیکھ کر ان کے نیم باز مَیں نین
لطفِ مے میں کبھی سو جاتا ہوں

تو ہی بس اب مرا ہے دنیا میں
ورنہ دیکھو کہاں کو جاتا ہوں
 
ہماری صلاح

کھو جاتا ہوں کو کھُجاتا ، سوجاتا کو سُجاتا ، ہوجاتا کو ہُجاتا باندھا ہے ۔ بہتر ہوتا کہ بحر کچھ ایسی رکھتے

یوں تری آنکھوں میں کھو جاتا ہوں میں
ایک دم تیرا ہی ہوجاتا ہوں میں

لطفِ مئے ایسا کہ سوجاتا ہوں میں

دیکھتا ہوں جب حسیں زُلفیں تری
سحر میں ان کے ہی کھو جاتا ہوں میں

وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔
 
Top