بہت اعلیٰ، عباداپنا خوش ہونا بھی کیا
آگ اور پانی کا سنجوگ
جیون راہ میں ملتے ہیں
جانے کیسے کیسے لوگ
سب کا اپنا اپنا غم
سب کے اپنے اپنے روگ
بھئی اب اتنا مشکل تبصرہ تو ہماری سمجھ میں آنے سے رہا ۔۔۔کچھ ہماری فہم ہی پر رحم کیا ہوتاآپ نے یہ کس انداز میں اشعار لکھے ہیں؟؟ اعجاز انکل کو اصلاح کرنے میں دشواری ہو گی۔
بہت شکریہ بھیا یہ آپ ہی کی خواہش کے احترام میں حاضر ہوئے ہیں ورنہ شعر سے نسبت ایک مدت ہے منقطع ہےبہت اعلیٰ، عباد
ہاہاہا۔ چھوٹے بھیا، ہمارے سیل فون پہ ایک لائن میں صرف دو دو حرف لکھے نظر آ رہے ہیں۔ نتیجتاً دو لفظوں کے ساتھ غزل بہت لمبی چلی گئی ہے۔بھئی اب اتنا مشکل تبصرہ تو ہماری سمجھ میں آنے سے رہا ۔۔۔کچھ ہماری فہم ہی پر رحم کیا ہوتا
ہم ایسے بیراگی ہیں
جس کو راس ہو اپنا جوگ
محفل محفل برپا ہے
اک بے ہمتائی کا سوگ
ہم اس کے پرچارک ہیں
نام ہے جس مذہب کا یوگ
اپنا خوش ہونا بھی کیا
آگ اور پانی کا سنجوگ
جیون راہ میں ملتے ہیں
جانے کیسے کیسے لوگ
سب کا اپنا اپنا غم
سب کے اپنے اپنے روگ
عباد اللہ
لاریب! آپ کے لیے گئے اقتباس میں بھی غزل درست فارمیٹ میں نظر آ رہی ہے۔ شاید کوئی تکنیکی وجہ رہی ہو گی۔جبکہ ہمارے اقتباس لینے پہ صورتحال کیا بنی ہے،ملاحظہ کیجیے ۔
ہاہاہا۔ چھوٹے بھیا، ہمارے سیل فون پہ ایک لائن میں صرف دو دو حرف لکھے نظر آ رہے ہیں۔ نتیجتاً دو لفظوں کے ساتھ غزل بہت لمبی چلی گئی ہے۔
جبکہ ابھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ فرقان احمد نے جو اقتباس لیا ہے وہ تو بالکل ٹھیک ہے۔
جبکہ ہمارے اقتباس لینے پہ صورتحال کیا بنی ہے،ملاحظہ کیجیے ۔
واقعی درست نظرآ رہی ہے؟؟ اففف!! ہمیں تو ابھی بھی ویسے ہی نظر آ رہی ہے۔لاریب! آپ کے لیے گئے اقتباس میں بھی غزل درست فارمیٹ میں نظر آ رہی ہے۔ شاید کوئی تکنیکی وجہ رہی ہو گی۔
عباد نے پہلی بار آسان لفظوں میں غزل کہی ہے۔ اب انہوں نے کسی نہ کسی طور تو خراج وصول کرنا ہے۔واقعی درست نظرآ رہی ہے؟؟ اففف!! ہمیں تو ابھی بھی ویسے ہی نظر آ رہی ہے۔
شاید کوئی مسئلہ ہی ہو گا۔
فرقان احمد بھائی آپ ہی پوری غزل کا اقتباس لے کر بھیج دیجیے کہ آپ کے اقتباس میں غزل پڑھ سکتے ہیںعباد نے پہلی بار آسان لفظوں میں غزل کہی ہے۔ اب انہوں نے کسی نہ کسی طور تو خراج وصول کرنا ہے۔ویسے معلوم تو یہی ہوتا ہے کہ سیل فون پر ہی یہ مشکل پیش آ رہی ہے۔ لیپ ٹاپ پر تو کوئی ایشو دکھائی نہیں دیتا۔مذاق ہے بھئی، دل پرلے کے جانے کا نہیں
لیجیے خلیل بھیا!فرقان احمد بھائی آپ ہی پوری غزل کا اقتباس لے کر بھیج دیجیے کہ آپ کے اقتباس میں غزل پڑھ سکتے ہیں
ہم ایسے بیراگی ہیں
جس کو راس ہو اپنا جوگ
محفل محفل برپا ہے
اک بے ہمتائی کا سوگ
ہم اس کے پرچارک ہیں
نام ہے جس مذہب کا یوگ
اپنا خوش ہونا بھی کیا
آگ اور پانی کا سنجوگ
جیون راہ میں ملتے ہیں
جانے کیسے کیسے لوگ
سب کا اپنا اپنا غم
سب کے اپنے اپنے روگ
عباد اللہ
خوبصورت غزل ہے۔ بہت داد قبول فرمائیے عباد اللہ بھائی
اور غزل پڑھوانے کے لیے فرقان احمد بھائی کا شکریہ
شاید آپ درست کہتے ہوں مگر جس کثرت سے اسے استعمال کیا گیا وہ اس کی خوبی پر دلیل ہے ۔۔اسناد پیش کرنے کا محل نہیں مگر مقتدر شعرا "جیون راہ" باندھ چکے ہیں سوجیون اور راہ کی ترکیب ہندی فارسی کی ترکیب ہے، تس کا عدم جواز مشہور ہے
رہ باندھنے سے تنافر کا عیب باقی نہیں رہتا موزوں دونوں صورتوں میں ہے مشکل مگر یہ ہے کہ ہم تنافر کو عیب نہیں جانتے ۔علاوہ بر ایں، جب راہ کو رہ باندھا گیا ہے تو لکھنا بھی اسی طور چاہیے
حسن نظرغزل بے حد خوبصورت ہے۔
شعر ہیں گو مرے خواص پسندعباد نے پہلی بار آسان لفظوں میں غزل کہی ہے۔ اب انہوں نے کسی نہ کسی طور تو خراج وصول کرنا ہے۔ویسے معلوم تو یہی ہوتا ہے کہ سیل فون پر ہی یہ مشکل پیش آ رہی ہے۔ لیپ ٹاپ پر تو کوئی ایشو دکھائی نہیں دیتا۔مذاق ہے بھئی، دل پرلے کے جانے کا نہیں
بہر حال اس قماش کی ترکیبوں (جن میں اضافت بکسرہ نہیں ہوتی اور ہندی لفظ مقدم ہوتا ہے) کے جواز کا تو میں بھی اصولا قائل ہوں، البتہ اساتذہ سے شواہد مل جائیں تو خوب ہو۔مقتدر شعرا "جیون راہ" باندھ چکے ہیں
لیکن تنافر تو واقعی عیوب سہ گانہ و پنج گانہ میں سے ہےہم تنافر کو عیب نہیں جانتے